• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک میں دو اقتصادی نظام ایک ساتھ نہیں چل سکتے، سراج الحق

اسلام آ باد (نمائندہ جنگ) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں دو اقتصادی نظام ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ قوم کو آئندہ بجٹ سود سے پاک چاہیے۔ سودی نظام معیشت آئین پاکستان کی نفی ہے۔ ملک کے 99فیصد عوام غیرسودی نظام چاہتے ہیں۔ حکومت ایک طرف معیشت کو سود سے پاک کرنے کے اعلانات کر رہی ہے دوسری جانب اسٹیٹ بنک نے انٹرسٹ ریٹ میں اضافہ کر دیا۔ مرکزی بنک کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے چنگل سے نکالا جائے اور مالیاتی اداروں کے دباؤ پر اس کی خودمختاری کے فیصلے کو واپس لیا جائے۔ اسٹیٹ بنک نوٹیفکیشن جاری کرے کہ کوئی بھی بنک ملک میں سودی کاروبار نہیں کرے گا، جو بنک ایسا کرے اس کا لائسنس منسوخ کیا جائے، آئندہ کے لیے ایسے بنکوں کو ریگولیٹ کیا جائے جو اسلامی بنکاری کریں۔ حکومت مخلص ہے تو صنعتی، زرعی، انفرادی قرضوں پر سود ختم کر کے اصل زر واپس لے، جماعت اسلامی کی طرف سے قومی اسمبلی میں متعارف کرایا جانے والا امتناع سود بل پاس کرے، حکومت وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ پر من و عن عمل کرے اور سود سے پاک معیشت کا واضح روڈ میپ دے۔ قوم کو حکمرانوں پر اعتماد نہیں، اعلانات کی بجائے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آبادمیں ”حرمتِ سود اور عملی اقدامات“ کے موضوع پر قومی سیمینارکی صدارت کرتے ہوئے کیا۔سراج الحق نے کہا کہ سودی نظام شیطانی نظام ہے اور پاکستان کے عوام ہی نہیں پوری انسانیت کے مسائل کی جڑ ہے، صرف پاکستان ہی نہیں پوری دنیا میں سودی سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف نفرتیں بڑھ رہی ہیں، قائداعظمؒ کی ہدایات کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے ملک کو ان کی رحلت کے بعد سودی نظام میں جکڑ دیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ سودخوروں سے توقع نہیں کہ وہ سودی نظام ختم کریں گے، حکمران عوام سے جھوٹ بولتے ہیں، قوم اپنے معاشی، سماجی اور سیاسی حقوق کے حصول اور ان کے تحفظ کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔
اہم خبریں سے مزید