لاہور ( نمائندہ جنگ، مانیٹرنگ نیوز)عمران خان نے 140 پیشیوں پر التوا لیا،جواب 4 سال بعد جمع کرایا،سپریم کورٹ میں عمران خان کو حق دفاع سے محروم کرنے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ درست قرار.
سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں جسٹس سید منصورعلی شاہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ میں سے دوججز نے عمران خان کا حق دفاع ختم کرنیکا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ درست قرار دیا جبکہ ایک جج کااختلافی نوٹ سامنے آیا، وکیل شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عمران خان نےجواب داخل کروانے کے بجائے تاریخیں لیں .
اس پر وکیل عمران خا ن کا موقف تھا کہ جواب دیا تھالیکن میرے موکل کے زخمی ہونےکی وجہ سے حلف نامہ داخل نہ کراسکے،اس پر فاضل بینچ نے کہاکہ آپ یہی لکھ کر دے دیتے لیکن آپ نے ایسا نہیں کیا۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے لاہور رجسٹری میں وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے عمران خان کیخلاف 10 ارب روپے مالیتی ہتک عزت کے دعویٰ میں ٹرائل کورٹ کے حق دفاع ختم کرنےکےفیصلے کیخلاف عمران خان کی اپیل دو ایک کی نسبت سے خارج کردی.
جسٹس عائشہ اے ملک نے فیصلے سے اختلاف کیا، بینچ کے تیسرے رکن جسٹس امین الدین خان تھے، عدالت نے عمران خان کا حق دفاع ختم کرنیکا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ درست قرار دیا .
وکیل مصطفیٰ رمدے نے حتمی دلائل دیتے ہوئے بتایاکہ شہباز شریف نے سیشن کورٹ میں عمران خان کے خلاف 10 ارب ہرجانے کا دعوی دائر کر رکھا ہے،عمران خان نے شہباز شریف پر پانامہ کے معاملے پر زبان بندھ رکھنے کیلئے رشوت کی پیشکش کا الزام لگایا تھا.
مئی 2022 سے نومبر2022 تک عمران خان کے وکلا التوا مانگتے رہے، ٹرائل کورٹ عمران خان کے وکیل کو جواب جمع کرانے کا حکم دیتی رہی، یہ کہتے ہیں عمران خان کے زخمی ہونے کی وجہ سے حلف نامے پر دستخط نہیں ہوئے جبکہ ٹرائل کورٹ میں 21 سماعتوں میں سے 13 سماعتوں میں عمران خان کے وکلا نے التوا مانگا،جواب داخل نہ کرنے پر سیشن عدالت نے عمران خان کا حق دفاع ختم کر دیا تھا.
لاہور ہائیکورٹ نے بھی ٹرائل کورٹ کو فیصلہ برقرار رکھا،گزشتہ سماعت پر عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل مکمل کرلئے تھے۔عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کا مؤقف تھا کہ انہوں نے شہباز شریف کے سوالات پر جواب دیا تھا لیکن عمران خان کے زخمی ہونےکی وجہ سے حلف نامہ داخل نہ کراسکے۔