اسلام آباد(نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں اور حکومتی اعلیٰ افسران کی سہولیات اور مالی مراعات میں کٹوتی کے حوالے سے دائر کی گئی آئینی درخواست اعتراضات لگا کر واپس کردی ہے،جمعہ کے روز ملک کی موجودہ معاشی حالات کے پیش نظر اعلیٰ عدلیہ کے ججو ں اور افسران کی مراعات میں کمی کے لیے ذوالفقاراحمد بھٹہ ایڈوکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر رجسٹرار آفس نے نو اعتراضات عائد کرتے ہوئے قرار دیا کہ درخواست گزار نشاندہی نہیں کرسکے کہ اس معاملے سے ان کا کونسا بنیادی حق متاثر ہواہے ،مزید اعتراض کیا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت صدر مملکت کو کسی بھی مقدمہ میں فریق نہیں بنایا جا سکتا ہے جبکہ درخواست گزار نے صدر مملکت کو فریق بنایاہے ،انفرادی شکایت پر آئین کے آرٹیکل 184(3) کا اختیار استعمال نہیں کیا جا سکتا ہے،درخواست میں ایسا کوئی مواد نہیں جس پر سپریم کورٹ کے براہ راست سماعت کا اختیار استعمال کیا جائے، درخواست کی زبان مبہم اور درخواست کا مواد بے ربط ہے جبکہ پیرا گراف 1غیر متعلقہ ہے، درخواست میں اس نکتے کی نشاندہی نہیں کی گئی کہ یہ معاملہ مفاد عامہ کا ہے،یہ بھی اعتراض عائد کیا گیا ہے کہ درخواست گزار نے متعلقہ فورم کی بجائے براہِ راست سپریم کورٹ سے رجوع کیاہے ،واضح رہے کہ ذوالفقار بھٹہ ایڈوکیٹ نے آئین کے آرٹیکل 184(3)کے تحت سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں ملک کی موجودہ معاشی حالات کی وجہ سے اعلی ٰعدلیہ کے ججوں اور اعلیٰ ا افسران کی مالی مراعات میں کٹوتی کرنے کی استدعا کی گئی تھی ۔