اسلام آباد (صالح ظافر) صدر نے وزیراعظم کی جانب سے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس طلب کرنے کی ایڈوائس کو مسترد کردیا کیونکہ حکومت کو وفاقی دارالحکومت کے لوکل باڈیز کے ایکٹ میں ترمیم اس سے پہلے مزید غور کے لیے پیش کرنی تھی۔
یہ ایڈوائس جمعرات کو صدر کو روانہ کی گئی تھی اور مشترکہ اجلاس آئندہ جمعرات کو ہونے والا ہے۔
صدر عارف علوی نے گزشتہ ہفتے اس بل کو ان کی منظوری کے بغیر پارلیمنٹ کو واپس کر دیا جسے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے الگ الگ منظور کیا تھا۔
باخبر سرکاری ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ معمول کے مطابق صدر وزیر اعظم کی ایڈوائس پر عمل کرتے ہوئے 24 گھنٹے کے اندر پارلیمنٹ کا ایوان یا مشترکہ اجلاس طلب کرتا ہے لیکن اس معاملے میں ان کی تحریک انصاف سے وابستگی ان کے عمل کو متاثر کررہی ہے۔
یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ پی ٹی آئی نے صدر کو قانون سازی کے عمل میں رکاوٹ کے لیے استعمال کیا ہو۔ یہی مشق بعض دیگر مواقع پر اور بعض دیگر معاملات میں بھی عمل میں لائی گئی۔
صدر اس ایڈوائس کو غیر معینہ مدت تک روک نہیں سکے۔ مشترکہ اجلاس کا شیڈول ختم ہونے کی صورت میں حکومت صدر کو سخت جواب دے گی۔
صدر نے حال ہی میں حکومت کو یقین دلایا تھا کہ وہ جانبداری سے باز رہیں گے لیکن وہ اپنے پہلے کے عہد کے برعکس ایک بار پھر نامناسب راستہ اختیار کر رہے ہیں کیونکہ یہ پولرائزیشن میں اضافہ کرتا ہے۔
ایوان صدر کے ترجمان نے اس سے قبل واضح کیا تھا کہ جیسے ہی صدر کی جانب سے اجلاس طلب کیا جائے گا، اس کا فوری طور پر نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔