• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان نے معاشی اصلاحات کیلئے IMF سے مہلت مانگ لی، اسلام آباد ڈیفالٹ سے بچ جائے گا، بلوم برگ

جنیوا / کراچی (نیوز ایجنسیز / نیوز ڈیسک) پاکستان نے معاشی اصلاحات کیلئےعالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے مہلت مانگ لی ہے اور وزیراعظم شہباز شریف نے مطالبہ کیا ہے کہ آئی ایم ایف معاشی اصلاحات کے اپنے مطالبات میں تھوڑا وقفہ دے ۔ انہوں نے استفسار کیا کہ ہم غریب پر مزید بوجھ کیسے ڈال سکتے ہیں ، ہمیں ڈراؤنے خواب جیسی صورتحال کا سامنا ہے، پاکستان کو کچھ سانس لینے کا موقع دیں۔ علاوہ ازیں پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ فنڈ پروگرام پر مکمل عملدرآمد کریں گے ۔ یہ یقین دہانی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وفد کے ہمراہ جنیوا میں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف مشن چیف ناتھن پورٹر سے مذاکرات کے دوران کرائی ۔ رپورٹر مہتاب حیدر کے مطابق مذاکرات میں نویں جائزے کی تکمیل کے حوالے سے کوئی بریک تھرو نہیں ہوسکا ۔ غیر ملکی خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے ڈپٹی ڈائریکٹر برائےمشرق وسطیٰ اور سینٹرل ایشیاء ایتھاناسیاس اروینٹیز نے کہا کہ ملاقات اچھی رہی تاہم میرے پاس بتانے کیلئے کچھ نہیں ۔ ادھر وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے ڈالرکا ایکسچینج ریٹ مارکیٹ کے مطابق کرنے اور مصنوعی پابندی ہٹانےکا مطالبہ کیا ہے۔دوسری جانب عالمی میڈیا بلومبرگ نے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے پاکستان آئندہ 6؍ ماہ میں ڈیفالٹ سے بچ جائے گا لیکن پاکستان کی مشکلات ختم نہیں ہوئیں، اسے مزید بیرونی امداد چاہئے ہوگی۔ دریں اثناء وفاقی وزیر خزانہ سینیٹراسحاق ڈار نے جنیوا میں عالمی بینک کے نائب صدربرائے جنوبی ایشیا مارٹن ریزر ، اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر محمد الجسیراور یو ایس ایڈ کی ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر ائیز وبیل کولمین سے ملاقاتیں کیں اور پاکستان میں مون سون کے سیلاب سے نقصانات کے بارے میں آگاہ کیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے وزیر اعظم نے پیر کو آئی ایم ایف سے مزید مالی امداد جاری کرنے سے پہلے معاشی اصلاحات کے اپنے مطالبات کو روکنے کے لیے کہا کیونکہ ملک تباہ کن سیلاب کے بعد تعمیر نو کی کوشش کر رہا ہے۔جنیوا کانفرنس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ پاکستان کو کچھ سانس لینے کی موقع دے کیونکہ ہم ایک ڈراؤنے خواب جیسی صورتحال کا سامنا کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا مزید کہ ان سیلابوں کے پاکستان میں آنے سے پہلے ہی ہمیں پہلے ہی بہت بڑے چیلنجز کا سامنا تھا، اس کے باوجود ہمیں دوبارہ آئی ایم ایف سے رابطہ کرنا پڑا اور ایک معاہدے کو دوبارہ زندہ کرنا پڑا جس کی پچھلی حکومت نے خلاف ورزی کی تھی اور اس سے بھی سخت شرائط کو قبول کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف کی شرائط پر ’ہر ممکن حد تک بہترین‘ تعمیل کر رہا ہے لیکن انہوں نے استفسار کیا کہ اضافی بوجھ ملک کے غریب ترین افراد پر کیسے ڈالا جاسکتا ہے ، اس کے باوجود ہم آئی ایم ایف کے پروگرام کیلئے پرعزم ہیں، ہم شرائط و ضوابط کی تعمیل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ اگرچہ میں مسلسل انہیں قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ براہ کرم ہمیں ایک وقفہ دیں۔ادھر وزارت خزانہ کے جاری اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے گزشتہ روز جنیوا میں ’ماحولیاتی لچکدار پاکستان‘ کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر آئی ایم ایف کے پاکستان میں مشن چیف نتھن پورٹر سے ملاقات کی اور موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں علاقائی معیشتوں کو درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خزانہ نے فنڈ پروگرام کو مکمل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دوسری جانب ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہےکہ آئی ایم ایف کا مطالبہ ہےکہ پاکستان ڈالرکا ایکسچینج ریٹ مارکیٹ کے مطابق کرے، ایکسچینج ریٹ پر مصنوعی پابندی ختم کرے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کو 30 جون 2023 تک پیٹرولیم لیوی855 ارب روپے جمع کرنےکا پلان دینا ہوگا، جس کے لیے ڈیزل پر لیوی فوری 32.5 روپے بڑھا کر 50 روپے لیٹرکرنا ہوگی، گیس کے شعبے میں 1500 ارب روپےکا سرکلر ڈیٹ ختم کرنا ہوگا جس کے لیےگیس کے ریٹ بڑھانا ہوں گے۔ ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا ہےکہ آئی ایم ایف سبسڈیز کا خاتمہ چاہتا ہے، آئی ایم ایف ٹیکس آمدن میں 300 ارب روپےکے اضافے کا مطالبہ بھی کر رہا ہے، پاکستان کوبجلی کے نقصانات کم کرنےکے لیے بجلی کے ریٹ بڑھانے ہوں گے، آئی ایم ایف بجلی کا فی یونٹ ریٹ 3.5 روپے بڑھانےکا مطالبہ کرچکا ہے۔دریں اثناء غیر ملکی جریدے بلومبرگ نے رپورٹ میں کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے پاکستان آئندہ 6 ماہ میں ڈیفالٹ سے بچ جائے گا لیکن پاکستان کی مشکلات ختم نہیں ہوئیں۔ بلومبرگ رپورٹ کے مطابق پاکستان کو جون کے آخر تک آئی ایم ایف کی رقم فائدہ دے گی، پاکستان میں سرمایہ کاروں کو ڈالرز میں بڑے قرض کی واپسی کی فکر ہے اور یہ قرض کی واپسی اپریل 2024 میں ہونی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو مزید بیرونی امداد چاہیے ہوگی، آئی ایم ایف پاکستان کی باقی ماندہ قسط روک سکتا ہے تاہم سیلاب اور پاکستان کی ضروریات کے باعث ایسا نظر نہیں آتا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی ضروریات میں اندازاً 8.8 ارب ڈالرز کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ شامل ہے، ان ضروریات میں 2.2 ارب ڈالرز کی غیرملکی قرضوں کی ادائیگی شامل ہے، ان میں اپریل 2024 میں ایک ارب ڈالرز بانڈکی میچورنگ بھی شامل ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مارکیٹ رسک اسسمنٹ کے مطابق پاکستان کو آئی ایم ایف یا دیگر قرض دہندگان سے مزید بیرونی امداد کی ضرورت ہو گی۔


اہم خبریں سے مزید