اسلام آبا د ( نمائندہ جنگ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی اور انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے، پاکستان کو درپیش چیلنج سے نکال کر اپنے پاؤں پر کھڑا کریں گے،ہم نہیں چاہتےہروقت دوسرے ممالک سے مددمانگتےرہیں، بھارت سے مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے حل کیلئے بات چیت کیلئے تیار ہیں، بھارتی قیادت کو یہ پیغام ہے کہ وہ ہمارے ساتھ مل بیٹھ کر تمام دیرینہ تنازعات حل کرے ، بھارت 5 اگست 2019کا یکطرفہ غیر قانونی اقدام واپس لے، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر دوست ممالک نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے، ہم اس تعاون کو سرمایہ کاری اور تجارت کے شعبوں میں ڈھالنا چاہتے ہیں۔ پیر کی شب دبئی کے ٹی وی چینل کو انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب متحدہ عرب امارات کی طرح پاکستان کا دیرینہ دوست ملک ہے،میرا دورہ متحدہ عرب امارات انتہائی کامیاب رہا ہے، متحدہ عرب امارات میرا اور لاکھوں پاکستانیوں کا دوسرا گھر ہے، انہوں نے کہا کہ وہ متحدہ عرب امارات کی قیادت کے مشکور ہیں بالخصوص صدر شیخ محمد بن زید النہیان جو پاکستان کے دیرینہ مددگار اور مہربان ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان اور یہاں کے عوام خوشحال ہوں، انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جو معاشی چیلنج درپیش ہیں وہ کسی طور پر بھی خلیجی ممالک کی مدد کے بغیر حل نہیں ہو سکتے تھے، ان ممالک کی جانب سے پاکستان کی بھرپور مدد کی گئی ہے، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ممالک نے بھرپور مدد کی ہے، میرا یہ وژن نہیں کہ ہر وقت دوسرے ممالک سے ہی مدد مانگی جائے، سرمایہ کاری کا فروغ چاہتے ہیں، گو کہ یہ ممالک ہمیشہ پاکستان کی مدد کیلئے تیار رہتے ہیں لیکن ہم نہیں چاہتے کہ ہم ہر وقت ان سے مدد کا تقاضا کرتے رہیں، ہم امداد کو تجارت، سرمایہ کاری میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں، بھارت ہمارا ہمسایہ ملک ہے، گو کہ ہم اپنی پسند سے ہمسائے نہیں، یہ ہم پر ہے کہ ہمیں امن و خوشحالی سے رہنا چاہئے، پاکستان اور بھارت کے درمیان تین جنگیں ہو چکی ہیں، ان جنگوں کے نتائج مزید غربت، بے روزگاری اور لاکھوں لوگوں کی زندگیوں میں ابتری کے طور پر سامنے آئے، میرا بھارت کی قیادت اور وزیراعظم مودی کو پیغام ہے کہ وہ ہمارے ساتھ بیٹھیں اور تمام حل طلب مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ بات چیت کریں، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، یہ بند ہونی چاہئیں، تنازعات ختم کرکے ہم اپنے وسائل کو ہتھیاروں کی دوڑ کی بجائے غربت، بے روزگاری کے خاتمہ، صحت اور تعلیم کی مثالی سہولیات کیلئے استعمال میں لا سکتے ہیں، دونوں ممالک جوہری طاقتیں ہیں، میں نے محمد بن زید سے یہ استدعا کی کہ وہ اس ضمن میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں، ہم خلوص دل کیساتھ بھارت کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں، انہوں نےکہاکہ دنیا میں اشیا ئے خوردونوش کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں جو تصور سے بھی زیادہ ہیں، دنیا کو ہتھیاروں کی دوڑ سے نکلنا چاہئے، چین اور امریکہ کے درمیان پاکستان ایک پل ہے۔ پاکستان کو بدترین معاشی چیلنجوں کا سامنا ہے ، محنت اور قربانی سے ان چیلنجوں پر قابو پائیں گے، ہمارے دوست ممالک ہماری مدد کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں آخری شخص ہوں گا جو کسی طور کی بھی کرپشن برداشت کروں، میری حکومت میں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔