اسلام آباد‘واشنگٹن(جنگ نیوز/ایجنسیاں) پاک روس بین الحکومتی کمیشن (آئی جی سی) ورکنگ گروپس بنانے اور توانائی، تیل ،گیس سمیت مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان موجودہ تعاون کو آگے بڑھانے کے لئے ایک معاہدے پر پہنچ گیاجس پر آج دستخط ہوں گے جبکہ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے روس کے وزیر توانائی نکولے شولگینوف کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی‘روسی وزیرتوانائی نے شہباز شریف کو صدر ولادمیر پیوٹن کا خصوصی پیغام پہنچایا۔روسی صدر نے پیغام میں پاکستان کو جنوبی ایشیا میں اہم روسی شراکت دار قرار دیا ۔ادھر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈپرائس کا کہنا ہے کہ پاکستان کے اقتصادی چیلنجز سے واقف ہیں اور اسے معاشی طور پر ایک مستحکم ملک دیکھنا چاہتے ہیں‘جہاں تک ممکن ہو امریکا اپنے پارٹنر ملک پاکستان کی معاونت کرتا ہے۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں تجارت، اقتصادی، سائنسی اور تکنیکی تعاون کے بارے میںپاک روس بین الحکومتی کمیشن کے 8ویں اجلاس کے دوسرے دن دونوں اطراف نے باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تکنیکی مشاورت کی‘دونوں اطراف نے ان اجلاسوں کے پروٹوکول کے مسودے کو حتمی شکل دے دی ہے۔اجلاس میں روس سے سستے تیل کی خریداری پر بھی بات چیت ہوئی ‘ اس مسودہ پروٹوکول پر (آج )جمعہ کو ہونے والے پاک ۔روس بین الحکومتی کمیشن کے آٹھویں اجلاس کے مکمل اجلاس میں معاہدے ہوں گے اور طے پانے والے معاہدوں پر دستخط کئے جائیں گے۔اجلاس کے آخری روز جمعہ کو گیس پائپ لائن کی تعمیر کے منصوبے پر عملدرآمد پر اہم بات چیت ہو گی جس کا عنوان پاکستان سٹریم گیس پائپ لائن (پی ایس جی پی )، پاکستان کو تیل اور پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل، روس پاکستان مالیاتی تعاون پر ہوگا۔دریں اثناءامریکا کا کہنا ہے کہ پاکستان کے اقتصادی چیلنجز سے واقف ہیں اور اسے معاشی طور پر ایک مستحکم ملک دیکھنا چاہتے ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ میں کہا کہ جہاں تک ممکن ہو امریکا اپنے پارٹنر ملک پاکستان کی معاونت کرتا ہے۔نیڈ پرائس سے سوال کیا گیا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر پانچ بلین ڈالر سے بھی کم رہ گئے ہیں تو کیا امریکا اس پر کوئی توجہ دے رہا ہے یا قرضوں میں کسی قسم کا ریلیف دے گا؟امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے جواب دیا کہ ہم پاکستان کے معاشی چیلنج سے واقف ہیں۔