کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان‘ میں میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیڑول ڈیزل کی قیمت بڑھانے سے مہنگائی کی ایک نئی لہر آئے گی جس کے ذمہ دار کوئی اور نہیں اسحاق ڈار ہوں گے وفاقی وزیرداخلہ، رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کیا ہم نے فواد چوہدری پر 20؍ کلو ہیروئن ڈالی ہے؟ کیا ہم نے فواد چوہدری پر جھوٹا مقدمہ بنایا ؟
انہوں نے الیکشن کمیشن کیخلاف بیان دیا ہے یہ حقیقت ہے، ان کیخلاف مقدمہ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کرایا، فواد چوہدری اپنے بیان پر قائم ہیں، عدالت جانے اور وہ جانیں، ان کے ساتھ قانون کےدائرے میں رہ کربرتاؤ کیا جائے گا۔
سینئر صحافیوں اور تجزیہ کاروں محمد مالک اور عاصمہ شیرازی نے کہاکہ اسحق ڈار نے آکر آئی ایم ایف کے ساتھ پھڈے ڈالے ، چار پانچ ماہ تاخیر کی بہت بھاری قیمت چکانی پڑے گی ۔ پروگرام کے آغاز میں میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی دوسری شرط بھی پوری کردی ہے۔
اب عوام بہت جلد بجلی کے نرخ میں ساڑھے سات روپے فی یونٹ اور گیس کی قیمت میں 70 سے75 فیصد اضافے کے لئے تیار ہوجائے۔جس کے بعد ملک میں مہنگائی کی ایک نئی لہر آئے گی جس کی ذمہ داری کسی اور کی نہیں بلکہ وزیر خزانہ اسحق ڈار کی ہوگی۔
جنہوں نے اہم فیصلوں میں چار ماہ کی تاخیر کی اور آئی ایم ایف پروگرام کو ڈی ریل کرکے معاشی بحران کو پہلے سے زیادہ سنگین کردیا ہے۔
اسحق ڈار بتا رہے ہیں کہ ملک میں تیل کی ذخیرہ اندوزی شروع ہوگئی تھی اس لئے اضافہ فوری کرنا پڑا ۔یعنی حکومت نے پیٹرول پمپس کو ذخیرہ اندوزی سے روکنے کے بجائے دو دن پہلے ہی قیمتیں بڑھا کراپنی انتظامی ناکامی کا بھی اعتراف کرلیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھانے کے آج کے فیصلے پر ن لیگ کی قیاد ت خاموش ہے کوئی اس فیصلے پر تنقید نہیں کررہا۔لیکن آج سے صرف چند ماہ پہلے اپنی ہی حکومت میں ڈاکٹر مفتاح اسماعیل جب یہ فیصلے لے رہے تھے تو ان پر شدید تنقید کی جارہی تھی۔
آج نہ مریم نواز اسحق ڈار کو کچھ کہتی ہیں اور نہ ہی ان کے فیصلوں پر کوئی تنقید کی جارہی ہے۔جب ڈاکٹر مفتاح اسماعیل بطور وزیر خزانہ مشکل اور اہم فیصلے لے رہے تھے تو مریم نواز عوامی طو رپر کہتی تھیں کہ وہ تیل، بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے فیصلے کو سپورٹ نہیں کرتی ہیں ۔ مگر آج وہ اسی قسم کے فیصلوں پرعوام سے اپیل کررہی ہیں کہ اسحق ڈار کو سپورٹ کریں وہ ملک سے وفادار ہیں۔
وزیر خزانہ بننے سے پہلے اور بعد اسحق ڈار یہ دعوے کرتے رہے کہ وہ بہتر شرائط پر آئی ایم ایف سے پروگرام بحال کریں گے دوست ممالک سے پیسے لے کر دکھائیں گے ۔ ساتھ ساتھ یہ بھی کہتے رہے کہ مفتاح اسماعیل کو نہیں آئی ایم ایف سے مجھے ڈیل کرنا ہے اور مجھے ڈیل کرنا آتا ہے۔ میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرکے عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتامگر اسحق ڈار اپنے تمام تر دعوؤں میں بری طرح ناکام ہوگئے ہیں۔
حکومت نے مزید200 ارب روپے ٹیکس لگانے کی تیاری کرلی 100 ارب روپے کے نئے ٹیکسز اور درآمدات پر100 ارب روپے کی فلڈ لیوی دو آرڈینسز کے ڈرافٹ تیار کرلیا ہے۔
وفاقی وزیرداخلہ، رانا ثناء اللہ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میاں نواز شریف اس فیصلے کو کیسے دیکھ رہے ہیں وہ تو واقعی اس کے اوپر بڑے پریشان ہیں ۔
انہوں نے کبھی بھی یہ نہیں چاہاکہ ایک روپے کا بھی بوجھ عوام پر ڈالا جائے وہ اس سے پہلے بھی ہمیشہ یہ کہتے رہے ہیں کہ آپ کوئی نہ کوئی ایسا حل نکالیں جس کی وجہ سے یہ اضافہ نہ کرنا پڑے اور عام آدمی کے اوپر بوجھ نہ ڈالا جائے۔
لیکن یہ بدبخت عمرانی ٹولہ ایک ایسا معاہدہ کرکے گیا ہے آئی ایم ایف کے ساتھ اور پھر اس کے بعد اس معاہدے کو توڑا اس وجہ سے اب آئی ایم ایف کوئی لچک کوئی رعایت دینے کو تیار نہیں ہے۔ یہ جو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں جو اضافہ ہوا ہے یہ بھی صرف اورصرف آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے ہوا ہے یہ ڈالر کو جو آزاد کیا گیا ہے یہ بھی صرف آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لئے کیا گیا ہے ۔