لاہور(نمائندہ جنگ)چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس میں جانے کا سوچ رہے ہیں،انہوں نے دعویٰ کیا کہ میرے قتل کا ٹاسک وزیرستان میں دے کر پیمنٹ کر دی گئی ،عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی ترجمانوں کا اجلاس ہوا۔ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ مجھے قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، مجھے قتل کرنے کے لیے جنوبی وزیرستان کے علاقے سے دو لوگوں کو ٹاسک دیا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ انہوں نےکہاکہ مجھے قتل کرنے کے لیے دونوں پیشہ ور قاتلوں کو رقم بھی ادا کی گئی ہے، میرے پاس اس منصوبے کے تمام ثبوت موجود ہیں۔ پہلے بھی کہا تھا مجھے جنونی شخص کے ذریعے قتل کا منصوبہ بنایا گیا ہے، تین شوٹرز کے ذریعے حملہ کروا کر جان سے مارنے کی کوشش کی گئی، جے آئی ٹی نے تفتیش کر کے تین حملہ آوروں کی رپورٹ دی۔ یہ جتنا مرضی کوشش کر لیں مجھ پر دباؤ نہیں ڈال سکتے۔ قبل ازیں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے انٹرنیشنل میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مائنس عمران خان فارمولہ پر کام کر کے نواز شریف کی واپسی کی راہ ہموار کی جاری ہے،ہم نے انتخابات کےذریعے ملک کو بحران سے نکالنے کیلئے اپنی دو حکومتوں کی قربانی دی، جلد تاریخ کا اعلان کروں گا اور ملک گیر سطح پر اپنی رضاکارانہ گرفتاریاں پیش کریں گے، جو ملک کو تباہی کی طرف لے کر جا ئیں وہ اسے ٹھیک کیسے کر سکتے ہیں، ہم بھی آئی ایم ایف کے پروگرام میں تھے مگر اس کے باجود پاکستان نے ترقی کی،ہم 16 ارب ڈالرکے ذخائر چھوڑ کر گئے جو آج تقریباً 3 ارب رہ گئے، جب اسمبلیاں تحلیل ہو جائیں تو 90 دن میں الیکشن کا انعقاد لازم ہے، امپورٹڈ حکومت کی فسطائیت اور دستور سے انحراف کی کوششوں کو کسی طور قبول نہیں کریں گے، انتشار کی راہ پر نکلنے کی بجائے آئین میں رہتے ہوئے مزاحمت کیلئے ʼجیل بھرو تحریک جیسا جمہوری طریقہ اختیار کریں گے،مکمل صحت یاب ہونے میں ابھی 2 ہفتے لگیں گے ،مکمل صحت یاب ہو کر جیل بھرو تحریک کا اعلان کرونگا،جیل جانے کیلئے سب سے پہلے خود کو پیش کرونگا ۔ موثر حکمت عملی سے تحریک انصاف اپنے دور میں دہشت گردی پر مکمل قابو پا چکی تھی،دہشت گردی کے تدارک کیلئے کل جماعتی کانفرنس سے بڑھ کر موثر عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ تحریک انصاف نے پختونخوا میں پولیس کو بہتر اور فعال بنایا، خیبر پختونخوا کی پولیس ماضی میں بھی یہ قربانیاں دیتی رہی اور جب ہماری 2013ء میں حکومت آئی تو تقریباً 700 پولیس والے شہید ہو چکے تھے، میں بار بار کہتا ہوں کہ پروپیگنڈے کے ذریعے کسی کی جنگ کو اپنی جنگ بنا یا گیا۔ 2018 میں جب ہماری حکومت آئی تو ہم نے افغانستان طالبان اور امریکہ سے بات چیت میں کردار ادا کیا، سمجھتے تھے کہ افغانستان میں امن ہو گا تو اس میں پاکستان کو بھی فائدہ ہو گا ، 26 سال پہلے قانون کی بالادستی کے لیے سیاست میں آیا، عمران خان نے کہاکہ جو ملک کو تباہی کی طرف لے کر جا ئیں وہ اسے ٹھیک کیسے کر سکتے ہیں، 99 کی طرح ن لیگ نے 2018 میں بھی تباہ حال معیشت اپنے پیچھے چھوڑی، ہم بھی آئی ایم ایف کے پروگرام میں تھے مگر اس کے باجود پاکستان نے ترقی کی، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر تیزی سے گرتے ہوئے 90 روپے تک کم ہو چکی ہے۔