• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس کے ریمارکس پر اٹارنی جنرل کی وضاحت، سینیٹ میں پھر احتجاج

اسلام آباد (ایجنسیاں)سپریم کورٹ میں نیب قانون میں ترامیم کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی جانب سے دیے گئے ریمارکس پر وضاحت کیلئے اٹارنی جنرل شہزاد عطا الہٰی کی جانب سے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو لکھے گئے خط پر سینیٹ میں پھر احتجاج کیا گیااور اجلاس ایک بار پھر ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا ۔سینیٹر رضا ربانی نے احتجاج کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو جوابی خط لکھنے کا مطالبہ کردیا اورکہاکہ ٹارنی جنرل اس ہاؤس کی کارروائی پر وضاحت جاری نہیں کر سکتے نہ بات کر سکتے ہیں‘ جب عدلیہ کی جانب سے پارلیمنٹ کے اوپر حملہ ہوتا ہے تب بھی اٹارنی جنرل کو عدالت میں کھڑے ہوکر پارلیمنٹ کا دفاع کرنا چاہیے۔ وضاحت کرنی ہے تو رجسٹرار صاحب وضاحت جاری کریں۔منگل کو اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل نے مجھے خط لکھا ہے، میں سمجھتا ہوں امانت کے طور پر بات ہاؤس کے سامنے رکھی جائے۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بتایا کہ اٹارنی جنرل پاکستان نے مجھے بھی خط لکھا ہے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے وضاحت نہیں کی، ایک بیانیہ دیا ہے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ خود کورٹ میں موجود تھے‘ وہاں ایسی کوئی بات نہیں ہوئی کہ ملک کا صرف ایک ہی وزیراعظم دیانتدار تھا‘انہوں نے کہا کہ عدالت میں 1993 اور 1988 کی اسمبلیاں توڑنے کی بات ہوئی تھی، سوشل میڈیا رپورٹس درست نہیں ہیں۔اس پر سینیٹر رضا ربانی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہایت افسوسناک بات ہے کہ اٹارنی جنرل نے یہ جرات کی ہے کہ ہاؤس کی کارروائی کی وضاحت کریں، اٹارنی جنرل کو یہ استحقاق ہے کہ وہ دونوں ہاوسز میں آکر بیٹھ سکتا ہے، وہ اس ہاؤس کا رکن نہیں، اس ہاؤس کی کارروائی پر کنٹرول نہیں کر سکتا، اٹارنی جنرل اس ہاؤس کی کارروائی پر وضاحت جاری نہیں کر سکتے نہ بات کر سکتے ہیں۔ جب عدلیہ کی جانب سے پارلیمنٹ کے اوپر حملہ ہوتا ہے تب بھی اٹارنی جنرل کو عدالت میں کھڑے ہوکر پارلیمنٹ کا دفاع کرنا چاہیے، اٹارنی جنرل کے اس خط پر تحفظات ہیں، ریکارڈ کے لیے وہ خط اس ہاؤس کے سامنے رکھا جائے۔
اہم خبریں سے مزید