اسلام آباد (فخر درانی) سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کے تبادلے پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے دو رکنی بنچ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی قرار دیا۔ اس بات کا تعین کرنے کے لیے حقائق کی جانچ پڑتال کی ضرورت ہے کہ کیا صوبائی دارالحکومت کے اعلیٰ پولیس اہلکار کا تبادلہ بے مثال ہے؟ پنجاب میں بیوروکریسی کے تبادلوں اور تعیناتیوں کی فیکٹ چیکنگ سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ عثمان بزدار کی قیادت میں پی ٹی آئی کی حکومت نے اپنے ساڑھے تین سالہ دور میں بیوروکریسی میں ردوبدل کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ بزدار حکومت کے ٹرانسفر اور پوسٹنگ کے اعداد و شمار کے مطابق پی ٹی آئی کی قیادت میں حکومت نے اپنے ساڑھے تین سالہ دور میں بیوروکریسی میں بڑے پیمانے پر اور بے مثال ردوبدل کیے۔ ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ عثمان بزدار کی زیرقیادت حکومت نے اپنے دور حکومت میں صوبہ پنجاب میں 1100 کے قریب سیکرٹریز، ڈائریکٹر جنرلز، کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز کے تبادلے کئے۔ مزید یہ کہ محکمہ پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں میں ردوبدل انتظامی شاخ سے بھی بڑا ہے جیسا کہ ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ بزدار نے ڈی آئی جیز، ریجنل پولیس آفیسرز، سٹی پولیس آفیسرز، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز اور ایس ڈی پی اوز سمیت تقریباً 2000 اعلیٰ پولیس اہلکاروں کے تبادلے کئے۔ ریکارڈ کے مطابق عثمان بزدار کے دور حکومت میں 402 کے قریب ڈی آئی جیز، آر پی اوز، سی پی اوز اور ڈی پی اوز کے تبادلے اور 1600 سے زائد ایس ڈی پی اوز کو تبدیل کیا گیا۔ مئی 2022 میں ایڈیٹر انویسٹی گیشن دی نیوز انصار عباسی نے بزدار کی زیر قیادت پی ٹی آئی حکومت میں تبادلوں اور تعیناتیوں کی کل تعداد کی پیمائش کے لیے تحقیقات کیں۔ کہانی کے مطابق ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ چار اضلاع ان تبدیلیوں کے بڑے وصول کنندگان ہیں جہاں زیادہ سے زیادہ ٹرانسفر اور پوسٹنگز ہوئیں۔ ان چار اضلاع میں لاہور، گوجرانوالہ، پاکپتن اور ڈیرہ غازی خان شامل ہیں۔ اسی طرح ان تبادلوں اور تعیناتیوں سے چکوال سب سے کم متاثرہ ضلع ہے جہاں انتظامی اور پولیس محکموں میں کم سے کم تعداد میں عہدیداروں کے تبادلے کیے گئے۔ پنجاب میں اپنے ساڑھے تین سالہ دور میں بزدار حکومت نے 40 صوبائی وزارتوں کے 216 سیکرٹریز تبدیل کر دیئے۔ پی ٹی آئی کی قیادت میں حکومت نے کچھ وزارتوں میں 10 سیکرٹریوں کو تبدیل کیا۔ بزدار حکومت کے دوران اوسطاً ہر وزارت نے پانچ سے زائد سیکرٹریز کو خوش آمدید کہا۔ وزارت اسکول ایجوکیشن میں 10 سیکرٹریز کو تبدیل کر دیا گیا۔ اسی طرح خبر کے مطابق نو سیکرٹریز کو وزارت ہائر ایجوکیشن اور محکمہ ٹرانسپورٹ میں ٹرانسفر کیا گیا۔ مینجمنٹ اینڈ پروفیشنل ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ، محکمہ آبپاشی، جنگلات، محکمہ وائلڈ لائف اینڈ فشریز اور محکمہ اوقاف و مذہبی امور نے پنجاب میں پی ٹی آئی کی زیرقیادت حکومت میں آٹھ سیکرٹریوں کا خیرمقدم کیا۔ کسی بھی وزارت میں سیکرٹریوں کے تبادلوں کی کم از کم تعداد تین ہے۔ خبر کے مطابق بیوروکریسی میں ردوبدل صرف سیکرٹریوں کی حد تک محدود نہیں تھا؛ بزدار نے پنجاب کے تمام 10 ڈویژنوں کے 57 کمشنرز کو بھی تبدیل کیا۔ پی ٹی آئی حکومت نے اپنے ساڑھے تین سالہ دور میں ہر ڈویژن میں اوسطاً 5.7 کمشنرز کو تبدیل کیا۔ لاہور، گوجرانوالہ، ڈیرہ غازی خان اور ساہیوال پنجاب کے ٹاپ چار ڈویژن ہیں جہاں زیادہ سے زیادہ کمشنروں کا تبادلہ کیا گیا۔ بزدار حکومت کی جانب سے چاروں ڈویژنوں میں سے ہر ایک میں سات کمشنرز کو تبدیل کیا گیا۔ بہاولپور واحد ڈویژن ہے جہاں کم از کم (4) کمشنرز کو تبدیل کیا گیا۔ پنجاب کے 36 اضلاع میں بزدار حکومت نے ساڑھے تین سال میں 198 ڈپٹی کمشنرز کے تبادلے کیے۔ پی ٹی آئی کی زیرقیادت حکومت کے دوران ہر ضلع میں اوسطاً 5.5 ڈی سیز کو تبدیل کیا گیا۔ ڈیرہ غازی خان اور گوجرانوالہ ہی وہ دو اضلاع ہیں جہاں سب سے زیادہ ڈی سیز کو تبدیل کیا گیا۔ دونوں اضلاع میں سے ہر ایک نے بزدار کے دور میں 8 ڈی سیز کو خوش آمدید کہا۔ یہاں تک کہ میانوالی اور لاہور میں ٹرانسفرز کی تعداد بھی ڈی جی خان اور گوجرانوالہ سے کم ہے۔ چکوال، ملتان اور خانیوال وہ تین اضلاع ہیں جہاں کم سے کم تعداد میں ڈی سیز کے تبادلے ہوئے۔ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں ان اضلاع میں صرف تین ڈپٹی کمشنرز تعینات کیے گئے ہیں۔ ایسی بہت کم مثالیں ہیں جہاں ڈی سی کو دو ماہ کے اندر تبدیل کیا گیا ہو مثال کے طور پر گوجرانوالہ میں منظور حسین کا بطور ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ تعیناتی کے 58 دنوں کے اندر تبادلہ کر دیا گیا۔ ڈی جی خان اور پاکپتن میں کچھ ڈی سیز کا تین ماہ کے اندر تبادلہ کر دیا گیا مثال کے طور پر وقاص رشید کا تبادلہ تین ماہ میں بطور ڈی سی ڈیرہ غازی خان کر دیا گیا اور نعمان یوسف کا تبادلہ تین ماہ میں بطور ڈی سی پاکپتن کیا گیا۔ بزدار حکومت نے پنجاب کے تمام اضلاع میں ڈی آئی جیز، آر پی اوز، سی پی اوز اور ڈی پی اوز سمیت محکمہ پولیس میں اعلیٰ عہدوں پر 306 تبادلے اور تعیناتیاں کیں۔ بزدار انتظامیہ نے صرف لاہور میں 10 ڈی آئی جی آپریشنز اور 11 ایس ایس پی آپریشنز کو تبدیل کیا۔ لاہور کے بعد پاکپتن دوسرا ضلع ہے جہاں سب سے زیادہ ڈی پی اوز کو تبدیل کیا گیا جیساکہ بزدار نے اپنے دور میں 9 ضلعی پولیس افسران کے تبادلے کیے۔ ریجنل پولیس آفیسرز (آر پی اوز) کے لحاظ سے گوجرانوالہ اس فہرست میں سرفہرست ہے جہاں سب سے زیادہ (8) آر پی اوز بزدار حکومت کو منتقل کیے گئے۔