• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ، آرڈیننس فیکٹری اراضی تنازع 33 سال بعد طے، متاثرین کو مارکیٹ ریٹ پر ادائیگی کا حکم

اسلام آباد(این این آئی) آرڈیننس فیکٹری توسیعی منصوبے پر زمین تنازعہ کیس 33سال بعد حل ہوگیا، سپریم کورٹ نے آرڈیننس فیکٹری منصوبے کے متاثرین کو زمین کی مارکیٹ ریٹ پر ادائیگی کا حکم دیتے ہوئے حکومت اور وزارت دفاع کی کم قیمت پر زمین کی خریداری کی اپیلیں مسترد کردیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے روبرو سماعت ہوئی اور انہوں نے یہ فیصلہ سنایا۔اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ کسی منصوبے کیلئے شہریوں سے زبردستی سستی زمین خریدنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، شہری سے مارکیٹ ریٹ پرزمین لینا شہری کا بنیادی حق ہے، عوامی منصوبے کیلئے شہریوں سے زمین لینے کیلئے گائیڈ لائنز ہونی چاہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ حکومت نے عوامی منصوبوں کے متاثرین کو جائز حق دینے کیلئے کوئی طریقہ کار نہیں بنایا، یہی وجہ ہے کہ عوامی منصوبوں کے متاثرین کے تنازعات پر ہزاروں مقدمات عدالتوں میں آتے ہیں، عوامی منصوبوں کیلئے زمین کے حصول کے تنازعات حل کرنے کیلئے قانون سازی کی اشد ضرورت ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ عوامی منصوبوں کی اراضی کے مارکیٹ ریٹ کے تعین کیلئے کسی کی من مانی چل سکتی ہے نہ ہی کسی کی مرضی، بدقسمتی سے اراضی مالکان کو زمین کی اصل قیمت ملنے کیلئے تیس سال انتظار کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ آرڈیننس فیکٹری توسیعی منصوبے کیلئے 1990 میں ضلع اٹک کے تین دیہات کی زمین لی گئی۔ منصوبے کے لیے 29ہزار کنال زمین 30ہزار روپے فی کنال خریدنے کا حکم دیا گیا۔