کراچی (نیوز ڈیسک) پاکستان میں بڑی کاروباری کمپنیوں نے گزشتہ مہینوں کے دوران اپنی سرگرمیاں بند کر دی ہیں کیونکہ ان کے پاس خام مال ختم ہوگیا ہے یا ان کے پاس غیر ملکی زر مبادلہ نہیں ہے، یا پھر دونوں ہی نہیں ہیں۔ امریکی ادارے بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق، اس صورتحال کی وجہ سے ڈیفالٹ کے خطرے کا سامنا کرنے والی معیشت کی بحالی کیلئے مشکلات بڑھ چکی ہیں۔ پاک سوزوکی موٹر کارپوریشنز کا مقامی یونٹ بند ہے، اس بندش میں 21؍ فروری تک توسیع کی گئی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ پارٹس کی قلت بدستور برقرار ہے۔ گاڑیوں کیلئے ٹائر اور ٹیوب بنانے والے ادارے گندھارا ٹائر اور ربڑ کمپنی نے 13؍ فروری کو اپنا پلانٹ بند کر دیا تھا اور اس کی وجہ خام مال درآمد کرنے اور کمرشل بینکوں سے کھیپ کی کلیئرنس میں شدید مشکلات بتائی گئی ہے۔ یہ صرف وہ دو کمپنیاں ہیں جنہیں معاشی مسائل کی وجہ سے بندش کا سامنا ہے۔ ان کے علاوہ جن کمپنیوں نے اپنی سرگرمیاں بند کی ہیں ان میں کھاد، اسٹیل، کپڑا بنانے والی کمپنیاں اور فیکٹریاں شامل ہیں کیونکہ ان کے پاس بھی پیسہ نہیں ہے یا پھر طلب میں کمی واقع ہو گئی ہے۔ پاکستان کے باقی رہ جانے والے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر اتنے کم ہیں کہ اب ملک کو درآمدات میں مشکلات کا سامنا ہے، درآمد کیا جانے والے بہت سارا سامان بندرگاہوں پر کنٹینرز میں رکھا ہے، ملک کی پیداواری صلاحیت رک گئی ہے اور کئی ملازمتیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ ملک میں مہنگائی کی شرح گزشتہ 50؍ سال میں سب سے زیادہ ہے اور بڑھ رہی ہے، جس سے ضروری اشیاء عوام کی پہنچ سے دوُر ہوتی جا رہی ہیں۔ عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ اینڈ انوسٹمنٹ شعبے کے سربراہ طاہر عباس کا کہنا ہے کہ اداروں اور کمپنیوں کی یہ بندش معاشی نمو پر اثر انداز ہوگی، بیروزگاری بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج پر لسٹڈ کمپنیوں کی اس طرح بندش کی مثال پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔ انہوں نے کہا کہ شدید مہنگائی کی وجہ سے طلب میں انتہائی حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلب تباہ ہو چکی ہے، اور سونے پہ سہاگا کہ ہم معیشت کو سست کرنے کیلئے بھی انتظامی اقدامات کر رہے ہیں۔ سوزوکی موٹرز کی طرح، ہونڈا موٹرز اور ٹویوٹا موٹرز کے یونٹ بھی ہفتوں سے بند ہیں۔