اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی، اصلاحات و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ بزنس انٹرپرائز معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے، پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں میں شامل ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل فورم فار انوائرمنٹ اینڈ ہیلتھ (این ایف ای ایچ) کے زیراہتمام 15ویں بین الاقوامی سی ایس آر (کارپوریٹ سماجی ذمہ داری) کانفرنس 2023 سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بزنس انٹرپرائز انڈسٹری کا انجن ہیں، بزنس انٹرپرائز معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے، جو بزنس اپنے منافع میں اپنے ملازمین اور علاقے کو شامل کرتے ہیں وہ دیرپا ترقی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا سیارہ تیزی سے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی زد میں ہے اور پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں میں شامل ہیں، ہمارے سیارے کا ایکو سسٹم کو خراب ہورہا ہے۔ فوڈ سکیورٹی مسئلہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، اس لئے ہمیں سنجیدگی سے ماحول دوست پالیسیوں کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سماجی ذمہ داری کا شور اس وقت مچا جب ہم چائلڈ لیبر کی زد میں آئے، دنیا میں پیدا ہونے والی ناہمواری کو ختم کرنے کے لئے پائیدار ترقی کے اہداف کا ایجنڈا اپنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کا تقاضہ ہے کہ ذمہ دار رویوں کو فروغ دیا جائے۔ ہمارے سامنے قرضوں کے پہاڑ اور کھائیاں ہیں، ان سے بچنے کے لئے پاکستانی برآمدات کو فروغ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صلاحیتوں کی کمی ہے نہ وسائل کی، نہ ہی تعلیم یافتہ افراد کی قلت، تاہم پالیسی سازی میں سیاسی عدم استحکام اور افراتفری کی وجہ سے ہم پیچھے رہ گئے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ معاشی پالیسی کو بار آور ہونے کے لئے کم سے کم دس سال درکار ہوتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے مزید کیا کہ 2018 کے تجربے نے ملک کو معاشی طور پر تباہ کردیا، سی پیک کے منصوبوں کو بند کیا گیا، دنیا میں حکومتیں بدلتی ہیں لیکن پالیسیاں نہیں بدلتیں۔