• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسکواش کے میدان میں پاکستانی کھلاڑیوں نے طویل عرصے تک حکمرانی کی، یہ کھیل دنیا میں پاکستان کی پہچان بنا رہا، ایک دور ایسا تھا جب پاکستانی کھلاڑیوں سے مقابلے کا مطلب ہی حریف کی شکست تھا، روشن خان اعظم خان جہانگیر خان جان شیر خان قمر زمان اور محب اللہ کے نام کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے جنہوں نے ہر دور میں اسکواش کے کورٹ میں پاکستان کا سبز ہلالی پرچم بلند رکھا، مگر جان شیر اور جہانگیر خان کے بعد اس کھیل میں ہمارا زوال شروع ہوگیا ، جیسے ہی یہ عہد ساز کھلاڑی عالمی اسکواش کے منظر سے غائب ہوئے، اسکواش کے دروازے پاکستان پر جیسے بند ہوگئے۔

جس کی اہم ترین وجہ اس کھیل کے حکام کی ناقص حکمت عملی تھی جنہوں نے ان کھلاڑیوں کے متبادل تلاش نہیں کئے اور نہ ہی نئے خون کو گروم کیا، 1982 سے 1997 تک 16 سال اسکواش کورٹس میں پاکستان کا سنہری اور حکمرانی کا دور تھا پاکستان کے عظیم کھلاڑی جہانگیر خان نے 1982 سے 1992 تک 8 مرتبہ برٹش اوپن جیت کر ماضی کے تمام ریکارڈز توڑ ڈالے 1992 میں پاکستان کے عظیم کھلاڑی جان شیر خان نے اپنے ہم وطن جہانگیر خان کو شکست دے کر برٹش اوپن کا اعزاز اپنے نام کیا۔

جان شیر خان 1992 سے 1997 تک 6 مرتبہ اوپن چیمپئن شپ جیت کر اپنے ہی ہم وطن ہاشم خان کا ریکارڈ برابر کردیا پاکستان نے اسکواش میں 14 مرتبہ ورلڈ اوپن جیت کر ماضی کے ریکارڈ کو توڑا،اسکواش وہ کھیل جس میں پاکستانی کھلاڑیوں نے نصف صدی تک دنیا پر حکمرانی کی ،کھیلوں کی دنیا میں سے سکواش کانام نکال دے تو کچھ باقی نہیں رہ جاتا، پاکستان میں آج کل سکواش کا کھیل زوال کاشکار ہے اس کی بہت سی وجوہات ہیں۔

اسکواش ایک مشکل ترین کھیل ہے جس میں فٹنس انتہائی اہمیت کی حامل ہے ہے اسی لئے اس کھیل کی جانب بہت کم لوگ راغب ہوتے ہیں، اداروں کی ٹیموں کی بندش نے بھی کھلاڑیوں کی دل چسپی میں کمی پیدا کی،ماضی میں معاشی حالات میں بہتری کی وجہ سے بھی کھلاڑی اس کھیل میں حصہ لیتے تھے، پاکستان کے لیجنڈ اسکواش اسٹارجہانگیرخان نے کہا کہ موجودہ صورتحال شرمناک ہے، حالیہ نتائج سب کے سامنے ہیں، جنہیں اسکواش سکھائی ان ہی سے آج ہار رہے ہیں۔ 

سنیئر اور جونیئر سطح کے تمام عالمی اور ایشیائی مقابلوں میں ہماری کار کردگی حد درجہ افسوس ناک ہے،فیڈریشن کو پروفیشنل انداز میں چلانے کے لئے ٹیکنیکل ماہرین کو لایا جائے۔اگر فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو پھر اسکواش میں ہمارا نام بھی شامل نہیں ہوگا، عالمی درجہ بندی میں ہمارے کھلاڑی اس وقت ٹاپ65 میں بھی نہیں ہیں۔ 

ضرورت اس بات کی ہے کہ اسکواش اکیڈمی قائم کی جائے، جونیئر کھلاڑیوں کو گروم کرنے کے لئے باقاعدہ منصوبہ بندی کی جائے، سابق کھلاڑیوں پر مشتمل تھنک ٹینک بنایا جائے جن کو مکمل اختیارات دئیے جائیں تاکہ وہ پاکستان اسکواش میں اپنے منصوبوں سے نئی تبدیلی لاسکیں۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید