جنیوا ( نیوز ڈیسک) جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اجلاس میں ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کی تقریر کے دوران اکثر شرکا اٹھ کر چلے گئے۔ بائیکاٹ کرنے والے مماملک کے مندوبین کا کہنا تھا کہ ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں بہت سے معاملات پرغلط بیانی کی ۔ اپنی تقریر میں عبداللہیان نے دعویٰ کیا کہ ان کے ملک کو دہشت گرد گروپوں کا سامنا ہے، پرامن مظاہرین کا نہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مظاہروں کے دوران گرفتار کیے گئے ایک ایک شخص کو رہا کر دیا گیا ہے، ہمارے لیے انسانی حقوق کا احترام بہت اہم ہے جو ہمارے عقائد میں پیوست ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق حقوق انسانی سے متعلق اقوام متحدہ کے باونویں اجلاس سے قبل ایرانی وزیرخارجہ نے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس سے بھی ملاقات کی،جس میں ایران میں انسانی حقوق کی صورت حال اور امریکا کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے اپنے نارویجین ہم منصب سے بھی ملاقات کی۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس 16 ستمبر سے ایران میں نوجوان خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد سے مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھااور ملک بھر میں پرتشدد احتجاج کیا گیا۔ اس دوران ایرانی حکومت نے مظاہروں کو دبانے کے گرفتاریاںکیں اور کئی مظاہرین کو پھانسی بھی دی ۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ایرانی جیلوں میں سلاخوں کے پیچھے اب بھی سیکڑوں قیدی موجود ہیں۔