• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعدیہ اسلم

گھر کو سجا نے کا شوق خواتین کا خواب ہوتا ہے اور وہ بہت محنت سے اپنے آشیانے کو سجاتی ہیں لیکن عموماً خواتین فالتو چیزوں کو کوڑے میں پھینک دیتی ہیں۔ اگر تھوڑی سی توجہ اور محنت کی جائے تو گھر میں موجود چھوتی موٹی بیکار چیزوں سے کار آمد سجاوٹی اشیا تیار کرسکتی ہیں ۔ مثلاً ٹرے ٹوٹ جائے تو اس میں مٹی کا گملا رکھ کر ،ہرا دھنیا ،پودینا یا ٹماٹر کے بیج ڈال کر باروچی خانے کی کھڑکی میں رکھ کر دیں ۔جب ان کے پتے پھوٹیں گے، چھوٹے چھوٹے ٹماٹر اُگئیں گے تو خود دیکھ کر طبیعت باغ باغ ہوگی۔ بوتل پھینکنے کے بجائے اس پر مختلف رنگوں سے نقش و نگار بنائیں لیکن یاد رکھیے کہ گھر کی آرائش سے مراد بہت ساری سجاوٹی اشیا سے بھر نہیں ہوتا، ورنہ گھر عجائب خانہ لگنے لگتا ہے۔ گھر کی آرائش کا بہترین اصول یہ ہے کہ ہر چیز اپنی جگہ موزوں نظر آئے۔

گھر کا سب سےا ہم کمرہ ڈرائنگ روم ہوتا ہے جو سجاوٹ کا مرکز ہوتا ہے ۔ہر خاتون کی کوشش ہوتی ہے کہ اسے بہترین انداز میں سجائیں لیکن اگر آپ یہ سوچیں کہ صوفوں، بھاری بھرکم قیمتی فرنیچر اور قالین وغیرہ کے بغیر ڈرائنگ روم ادھوار ہے تو یہ بات درست نہیں۔ جدید رجحان کے مطابق قالین بچھانے کا رواج نہیں رہا، اب خوبصورت ،چمکتے ٹائیل لگوائے جاتے ہیں۔درمیان میں قالین کا سینٹر پیس بچھایا جاسکتا ہے۔ پردوں کے لیے ہمیشہ ہلکے رنگوں کا انتخاب کریں، اگر گہرے رنگ کے ہوں گے تو کمرے میں موجود دوسری چیزیں ماند پڑ جائیں گے۔

رنگوں کے بارے میں سب کی اپنی پسند ہوتی ہے۔ اس سلسلے میںا یک اصول ہمیشہ یاد رکھیں اگر کمرہ چھوٹا ہو تو دیواروں پر گہرا رنگ ہر گز نہ کرائیں، کیوں کہ اس سے کمرہ تنگ لگتا ہے۔ ہلکے یا سفید رنگ سے کمرہ روشن اور وسیع نظر آتا ہے۔

گھر کی آرائش اور سجاوٹ میں پھول اہم ہوتے ہیں ۔لیکن روزانہ تازہ پھول خریدنا اور سجانا تو ممکن نہیں۔ لہذا خوبصورت مصنوعی پھولوں سے گھر کو سجائیں۔ میزوں پر نفاست سے پھول سجانا باقاعدہ ایک فن ہے ۔پاکستان میں پھول اور گلدان سجانے کا جاپانی طریقہ ’’اکے بانا‘‘ خاصا مقبول ہے۔ اس طریقے سے گل دان میں پودوں اور پھولوں کو خوبصورت طریقے سے ترتیب دے کرمناسب جگہ پر رکھا جاسکتا ہے۔ صوفے کے دائیں اور بائیں چھوٹی میزوں پر لیمپ اچھے لگتےہیں۔

یہ صوفوں یا قالین کے ہم رنگ کے خریدیں ویسے لیمپ گھر میں آسانی سے تیار کیے جاسکتے ہیں لیکن بازار میں مٹی کے بنے ہوئے پھول دان سستے ملتے ہیں ان پر خوبصورت نقش ونگار بناکر انہیں لیمپ کی شکل دے دیں۔ پلاسٹک کی بوتل لیں اور اس کو چھری گرم کر کے اسے آدھا کاٹیے اوراس پر خوبصورت کاغذ چڑھادیں اور اسے گلدان کے طور پر استعمال کریں۔ اس میں چمچہ، کانٹے چھریاں بھی رکھی جاسکتی ہیں۔ یوں بیکار بوتل کام آجاتی ہے۔

اسی طرح پرانے کپڑوں کے فالتو ٹکڑے پھینکنے کے بجائے انہیں آپس میں سی کرمنفرد قسم کی چادر بنائیں۔ بازار میں اس قسم کی چادریں مہنگی ملتی ہیں جب کہ گھر میں تھوڑی سی محنت کرکے آپ خوبصورت چادریں خود تیار کرسکتی ہیں۔ اسی طرح کشن بھی بنائے جاسکتے ہیں۔

اگر فیشن بدل رہا ہے تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ گھر کا فرنیچر بھی تبدیل کر کردیں بلکہ فرنیچر کی ترتیب بدل دیں اس سے بھی خوشگوار تاثر پڑتا ہے۔ فرنیچر اس انداز سے رکھیں کہ صفائی میں آسانی رہے ۔یہ بات یادرکھیں کہ گھر میں خواہ کتنی ہی سجاوٹ اشیا ء رکھی ہوں اگر صفائی نہ ہوتو ساری محنت پر پانی پھر جاتا ہے۔

کمروں میں اگر جالے لگے ہوں ،پنکھا گندا ہو ،چیزوں پر گرد پڑی ہوتو مہمانوں پرا س کا بہت ہی خراب تاثر پڑتا ہے۔ اس لیے چیزیں چاہے کم ہوں لیکن صاف ستھری ضرور ہے ۔فرنیچر کی چمک وقت گزرنے کے ساتھ ماند پڑجاتی ہے ۔نیز اسے چمکانے کا طریقہ بھی بتائے دیتے ہیں۔