راولپنڈی(عبدالماجد بھٹی،نمائندہ خصوصی) حکومت پاکستان نے پاکستان کرکٹ بورڈ کوابھی تک اکتوبر میں بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ میں شرکت کی اجازت نہیں دی ہے اس لئے ورلڈ کپ میں پاکستان کی شرکت مشکوک ہے۔پی سی بی 20اور21مارچ کو دبئی میں آئی سی سی بورڈ اور ایشین کرکٹ کونسل کے اجلاس میں اپنے اسی موقف کو اٹھائے گا کہ انٹر نیشنل کرکٹ کونسل بھارت سے ورلڈ کپ کی میزبانی واپس لے کیوں کہ بھارتی میں شدت پسندی کی فضاء میں پاکستانی کھلاڑیوں کی جانوں کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کا موقف ہے کہ اس وقت بھارت میں حکومت کا موڈ اور مزاج پاکستان مخالف ہے اور پاکستانی ٹیم اور ٹورنامنٹ کے لئے بھارت جانے والے پاکستانی محفوظ نہیں ہیں۔آئی سی سی بورڈ میٹنگ 20مارچ کو دبئی میں ہوگی جس میں پاکستان آئی سی سی کو بتائےگا کہ حکومت پاکستان نے ابھی تک بھارت کو ٹورنامنٹ میں شرکت کے لئے رسمی اجازت نہیں دی ہے۔دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ بھارت کو ٹورنامنٹ کے لئے آئی سی سی کے پاس دو خطوط جمع کرانے ہیں یہ دونوں خطوط ابھی تک آئی سی سی کو نہیں دیئے گئے ہیں۔ایک خط میں بھارت میں بھارت کو ٹیکس سے استثنی کی گارنٹی دینا ہے۔2016میں بھارت میں ہونے والے ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ کے لئے آئی سی سی کو25ملین ڈالرز کی رقم ٹیکس کی صورت میں ادا کرنا پڑی تھی۔2023کے ورلڈ کپ میں کا دورانیہ زیادہ ہوگا۔ اس لئے اس بار ٹیکس کی رقم 70ملین ڈالرز بنتی ہے۔پاکستان کا کہنا ہے کہ یہ رقم ہمارے شیئر میں سے کاٹی جائے گی۔دوسرے خط میں بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ساتھ ساتھ پاکستانی صحافیوں اور تماشائیوں کو ویزے کی گارنٹی دینا ہوگی۔پی سی بی کا خیال ہے کہ بھارتی حکومت ٹیم کو تو ویزے جاری کردے گی لیکن صحافیوں اور تماشائیوں کو ویزے نہیں ملیں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اے سی سی اجلاس میں نجم سیٹھی یہی موقف اختیار کریں گے کہ اگر بھارتی حکومت ایشیا کپ میں شرکت کے لئے پاکستان آنے کے حوالے سے اپنے رویے میں لچک پیدا کرےپی سی بی حکومت سے درخواست کرسکتا ہے کہ پاکستانی ٹیم کو ورلڈ کپ میں شرکت کی اجازت دے۔اگر بھارتی حکومت ہٹ دھرمی پر قائم رہتی ہے تو پھر پاکستان آئی سی سی سے کہے گا کہ ورلڈ کپ کو کسی اور ملک شفٹ کیا جائے۔واضع رہے کہ2016کے ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ میں بھی بھارتی حکومت نے پاکستان کو گارنٹی نہیں دی تھی۔بعد ازاں بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنر جی نے حکومت پاکستان کو حفاظت کی ضمانت دی تھی۔جس کے بعد اس وقت کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پاکستانی ٹیم کو بھارت جانے کے لئے این او سی جاری کی تھی۔