کراچی(سید محمد عسکری) ضلع دادو میں پی ایس ٹی اور جی ای ایس ٹی میں تیسرے مرحلے میں ہونے والی بھرتیوں میں مبینہ طور پر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ سلیکشن کمیٹی کے رکن چیف مانیٹرنگ افسر (سی ایم او) گل فیصل الٰہی نے کمیٹی کے دیگر ارکان پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے تیسرے مرحلے میں ہونے والی بھرتیوں کو مشکوک قرار دیتے ہوئے اس پورے عمل پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ گل فیصل الٰہی نے ڈائریکٹر جنرل بایو میٹرک، مانیٹرنگ اسسٹنٹ، مانیٹرنگ اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی سندھ کراچی کو خط لکھ کر بھرتیوں میں ہونے والی بے ضابطیگوں کی شکایت کی ہے۔ اپنے خط میں انہوں نے بتایا ہے کہ سیکشن 13؍ اور 15؍ میں بھرتی پالیسی کے مطابق فیز ٹوُ میں ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف میں بھرتیوں کا عمل مکمل ہونے کے بعد آفر لیٹرز جاری کیے گئے لیکن سلیکشن کمیٹی نے فیز تھری میں بھرتیوں کا عمل قانونی تقاضے پورے کیے بغیر شروع کر دیا ہے۔ سی ایم او کا کہنا ہے کہ تمام مراحل رازداری سے مکمل کیے جا رہے ہیں، اس حوالے سے سلیکشن کمیٹی کے ارکان، ڈی اوز اور ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن کو خطوط لکھے لیکن کوئی کارروائی عمل میں نہیں آئی، جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ پورا عمل مشکوک ہے۔ فیز تھری میں ہونے والی بھرتیوں کے حوالے سے کمیٹی نے امیدواروں کی عبوری فہرست بھی جاری کر دی ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ فیز تھری میں بے ضابطگیوں کی وجہ سے فیز ٹومیں بھرتی ہونے والے جی ایس ٹی اور دیگر امیدواروں کا مستقبل بھی دائو پر لگ چکا ہے۔ اس ضمن میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ محکمہ تعلیم ضلع دادو میں سلیکشن کمیٹی کی جانب سے پی ایس ٹی اور جی ای ایس ٹی کے عہدوں پر کی جانے والی بھرتیوں کا معاملہ متنازع ہونے کی وجہ سے فیز ٹوُ کے امیدواروں کا ریکارڈ غائب کر دیا گیا ہے۔ فیز تھری میں بھی بے ضابطگیوں کی وجہ سے بھرتیوں کا پورا عمل مشکوک ہو چکا ہے۔ ڈی او سیکنڈری محمد حسن شاہ نے مختلف اوقات میں سابقہ سلیکشن کمیٹی کے ارکان سے ریکارڈ طلب کیا لیکن انہیں یہ ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔ سلیکشن کمیٹی کے رکن ڈی او سیکنڈری کے پاس بھی یہ ریکارڈ دستیاب نہیں ہے۔