• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زمان پارک میں انکروچمنٹ، تیز موسیقی سے نیندیں حرام، اعتزاز احسن کی بہنوں کی متعلقہ حکام سے عمران خان کیخلاف شکایت

اسلام آباد (عمر چیمہ) جب سے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اپنی لاہور کی قیام گاہ پر رہائش پذیر ہوئے ہیں، زمان پارک پر مختلف مقامات پر انکروچمنٹ کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے ٹریفک کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور رات کے وقت تیز آواز میں چلائی جانے والی موسیقی کے باعث علاقہ مکینوں کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں۔ 

یہی وجہ ہے کہ چوہدری اعتزاز احسن کی دو بڑی بہنوں نے اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے مختلف فورمز پر رابطہ کیا ہے۔ ڈاکٹر شیرین ظفر اللہ اور مسز نسرین خالد چیمہ نے سب سے پہلے 14؍ فروری کو عمران خان کو خط لکھ کر ان سے اس ناقابل قبول صورتحال کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ صورتحال لوگوں کی نجی زندگی میں مداخلت کے مترادف ہے۔

 زمان پارک میں عمران خان کی فیملی کو پلاٹ الاٹ کیے جانے سے بہت پہلے یعنی آزادی سے قبل ان کے والد چودہدری محمد احسن نے زمان پارک میں 1933ء میں آبائی مکان تعمیر کرایا تھا۔ 

اعتزاز احسن کے صاحبزادے علی بھی اسی گھر میں رہتے ہیں۔ خط میں لکھا ہے کہ انکروچمنٹ کی وجہ سے نہ صرف ٹریفک کا بہاؤ متاثر ہو رہا ہے بلکہ صبح چار بجے تک جاری رہنے والی تیز موسیقی ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔

 ممکن ہے کہ یہ سب اُن لوگوں کیلئے قابل قبول ہو جو آپ (عمران خان) کی سیاست کے حامی ہیں لیکن ہر شخص کیلئے نہیں۔ خط میں انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ عمران خان ان تحفظات کو دور کریں گے کیونکہ اس طرح کی مداخلت کی مہذب معاشرے میں اجازت نہیں دی جا سکتی۔ 

خط لکھنے کے بعد دونوں خواتین نے چار روز تک جواب کا انتظار کیا اور اس کے بعد ایک اور خط لکھ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

 دوسرے خط میں انہوں نے لکھا کہ ہمیں امید تھی کہ آپ ہماری درخواست پر عمل کرتے ہوئے فوری ایکشن لیں گے لیکن ہمیں بڑی مایوسی ہوئی ہے کہ یہ تماشہ جاری ہے۔ 

مثلاً، گزشتہ رات کی بات کریں کہ رات چار بج کر 23؍ منٹ تک شور کے ساتھ موسیقی جاری رہی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو اپنے پڑوسیوں کی ذرا پروا نہیں۔ یہ ناقابل قبول اور اب ہمارے پاس آپشن نہیں رہتا کہ ہم آپ کیخلاف قانونی راستہ اختیار کریں۔ 

دوسرے خط کا جواب نہ ملنے پر دونوں بہنوں نے 8؍ مارچ کو غیر قانونی انکروچمنٹ کیخلاف درخواست دائر کر دی اور پنجاب ساؤنڈ سسٹم ریگولیشن ایکٹ 2015ء کے تحت بھی درخواست دائر کر دی۔ 

یہ درخواست چیف سیکریٹری پنجاب، آئی جی پولیس پنجاب، کمشنر لاہور اور ایس ایچ او ریس کورس پولیس اسٹیشن کو لکھی گئی۔

اہم خبریں سے مزید