اسلام آباد (صالح ظافر) وزیراعظم شہباز شریف پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو سیاستدان تسلیم نہیں کرتے۔
اس بات کا اشارہ انہوں نے جمعرات کی شام پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹ کی یادگاری گولڈن جوبلی اجلاس سے خطاب کے بعد دیا ہے جہاں انہوں نے تمام سیاسی قوتوں کو دعوت دی کہ وہ آگے آئیں اور ملک کی خارجی پیچیدگیوں پر قابو پانے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مل جائیں۔
دی نیوز نے ان سے پوچھا کہ کیا دوستی یا صلح کی پیشکش میں پی ٹی آئی چیئرمین بھی شامل ہیں جنہوں نے دیگر تمام سیاسی جماعتوں کو برا بھلا کہا؟ شہباز شریف نے جواب دیتے ہوئے قہقہہ لگایا اور ایک اور سوال کردیا کہ کیا آپ انہیں ایک سیاستدان کے طور پر دیکھتے ہیں؟ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، سینیٹ میں قائد ایوان و وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ بھی موجود تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں کو عوام اور ملک کی بہتری کے لیے اپنا تعمیری کردار ادا کرنے کی دعوت دی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی خود کو سیاستدان سمجھتا ہے اسے ملک کی خاطر آگے آنا چاہیے۔
وزیر اعظم کی پیشکش کو ایک اور جہت ملی ہے کیونکہ عمران خان نے پہلے دن میں ایک مفاہمتی لہجے میں کہا تھا کہ وہ ملک کی ’ترقی، مفاد اور جمہوریت کی خاطر‘ کسی سے بھی بات کرنے اور کوئی بھی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔
آج (جمعہ) گولڈن جوبلی کی تقریبات کا آخری دن ہو گا۔ وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ ماضی میں کئی بار سیاسی قیادت مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکال چکی ہے۔ انہوں نے 2014 کی مثال دی جب سیاسی قیادت دہشت گردی کے خلاف متحد ہوگئی تھی۔
شہباز شریف نے کہا کہ قومیں ایسے چیلنجز سے سیاسی وژن سے نمٹتی ہیں۔ شہباز نے یاد کیا کہ وہ اپنے پیشرو کی تقریر سنتے تھے لیکن وہ ان کی بات سنے بغیر چلے جاتے تھے۔ وزیر اعظم شہباز شریف پاکستان کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اتحاد کی دعوت دینا نہیں بھولے۔
انہوں نے کہا کہ قومی لیڈر میں انا، تکبر، نفرت اور غصہ نہیں ہوتا۔ انہوں نےکہا کہ سیاسی اختلافات کو ایک طرف چھوڑ کر فیصلے کرنے چاہئیں۔ اب بھی وقت ہے کہ ہم ہوش میں آجائیں۔
انہوں نے شہریوں کو آنے والے اچھے وقت کا یقین دلایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پچھلی حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے سے پیچھے ہٹ گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کوئی پرائیویٹ نہیں بلکہ ریاستی معاہدہ تھا جس پر عمل درآمد نہ ہونے سے ملک کو بڑا نقصان پہنچا۔
انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول کا معاہدہ جلد ہی طے پا جائے گا۔ وزیر اعظم نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو عدالتی احکامات کی ’کھلی نافرمانی‘ اور عدالتوں میں نہ آکر ریاستی اداروں کا مذاق اڑانے پر تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو پچھلی حکومت نے جھوٹے مقدمات میں پھنسایا لیکن وہ پھر بھی عدالتوں میں پیش ہوئے۔
توشہ خانہ کیس پر ان کا کہنا تھا کہ خود کو ایماندار کہنے والے عمران خان درحقیقت جھوٹے ہیں جنہوں نے خانہ کعبہ کے ماڈل والی کلائی گھڑی بھی بیچ ڈالی۔