لاہور، اسلام آباد (نمائندہ جنگ، مانیٹرنگ سیل ) لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کیخلاف اسلام آباد میں درج 2 مقدمات میں 27مارچ جبکہ نیب کیس میں 10 روز کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔ دوران سماعت عمران خان نے روسٹرم پر آکر بتایا کہ آج میں چھپ کر عدالت پہنچا ہوں، اس گاڑی میں آیا ہوں جس کو کوئی نہیں جانتا، میری اہلیہ گھر پر اکیلی تھی، شیشے ٹوٹنے پر اس نے چیخیں ماریں، پولیس کارروائی کی ویڈیو موجود ہے، زمان پارک آپریشن کیخلاف درخواست پر ریمارکس دیتے ہوئےجسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا میڈیا پر بیٹھ کر جو لوگ عدلیہ کا مذاق بنا رہے ہیں ان پر توہین عدالت لگے گی، اگر تمام فریقین نے عدلیہ کی عزت نہ کی تو پھر کارروائی کرونگا، دوسری جانب اسلام آبادہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹس منسوخ کرنے سے متعلق دائر کی گئی درخواست کو غیر موثر قرار دیتے ہوئے نمٹا دیاہے جبکہ انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد اور ٹرائل کورٹ سے عمران خان کی حاضری فائل گم ہونے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی ہے، جبکہ اسلام آبادہائیکورٹ نے ہی اقدام قتل کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے وارنٹ معطلی کے حکم میں توسیع کردی ۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کیخلاف اسلام آباد میں درج دہشت گردی کے دو مقدمات اور نیب کی جانب سے دو طلبی نوٹسز میں حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔ عمران خان ایک بار پھر آج قافلے کی صورت میں سخت سکیورٹی حصار میں لاہور ہائیکورٹ پہنچے۔ عمران خان پہلے جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو پیش ہوئے۔ عدالت نے عمران خان کے اسکین دستخط کا معاملہ اٹھاتے ہوئے وکیل کو کمرہ عدالت میں عمران خان کے دستخط کرانے کی ہدایت کی۔ دستخط کے بعد دو رکنی بینچ نے عمران خان کی تھانہ گولڑہ اور سی ٹی ڈی کے 2 مقدمات میں پیر تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔ اسکے بعد عمران خان توشہ خانہ سے متعلق قومی احتساب بیورو (نیب) کے طلبی نوٹسز میں حفاظتی ضمانت کیلئے جسٹس علی باقر نجفی کی عدالت میں پیش ہوئے جہاں جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس شہباز رضوی نے حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔ عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جتنی تیزی سے ضمانت لیتے ہیں اتنی تیزی سے نئے کیسز آ جاتے ہیں، نیب کے سوال نامے پر تفصیلی جواب تیار ہے۔ اس موقع پر دو رکنی بینچ نے منگل تک حفاظتی ضمانت منظور کی تو وکلا نے مدت بڑھانے کی استدعا کی اور عمران خان خود بھی روسٹرم پر آگئے۔ عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ 30 اپریل کو پنجاب میں الیکشن کا اعلان ہوچکا ہے لیکن ان کی الیکشن مہم گھر سے عدالتوں تک ہے۔ ہمیں ٹکٹ دینے تک کا وقت نہیں مل رہا۔ عمران خان نے کہا کہ 50 سالوں میں ایک مقدمہ بھی نہیں تھا جبکہ پچھلے چھ ماہ میں 96 مقدمات درج ہو چکے ہیں، سنچری مکمل ہوچکی ہے۔ اس موقع پر جسٹس شہباز رضوی نے کہا کہ ابھی سنچری نہ کریں۔