اسلام آباد (محمدصالح ظافر )تحریک انصاف کے سر براہ سابق وزیراعظم عمران خان ایک اور بلند بانگ دعوے کے ساتھ سامنے آتے ہیں کہ انہوں نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی میں کمی اور تعلقات کے احیاء کی بنیاد رکھی ۔
انہوں نے کہا کہ اکتوبر 2019ء میں انہوں نے وزیراعظم کی حیثیت سے خطے میں کشیدگی کے خاتمے کے یک نکاتی ایجنڈاکے ساتھ ایران کا دورہ کیا ۔انہوں نے یوم القدس کا اہتمام کرکے فلسطین کاز کےلیے ایران میں بانی اسلامی انقلاب امام خمینی کے کردار کی تعریف کی ۔
انہوں نے صیہونی ملک کے ممکنہ کردار سے بھی خبر دار کیا،اور کہا کہ وہ خطے میں عدم استحکام کا بنیادی وجہ ہے،انہوں نے کہا کہ چین کی حمایت سے معاہدہ خطے میں دور رس نتائج کا حامل ہوگا،صیہونی ملک ہمیشہ ایران کو تنہا کرنے کی کوشش کرتا ہے،انہوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ مسلم امہ کیلئے پیچدہ معاملہ ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور ایران میں مفاہمت کی پہلی کوشش سابق وزیر اعظم نواز شریف نے بھی کی ۔ 2016ء کے اوائل میں نواز شریف نے دونوں برادرممالک کے درمیان مفاہمت اورسمجھوتے کےلیے پہلے ریاض اور پھر تہران کے دورے کئے ۔
اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی دونوں دارلحکومتوں کا دورہ کرنے والے وفد کا حصہ رہے ۔یہ دورے کشیدگی میں کسی حد تک کمی لانے میں کامیاب رہے ۔
اتوار کو ایرانی خبر رساں ایجنسی ’’ارنا‘‘سے خصوصی گفتگو میں عمران خان نے اپنے اس موقف کا اعادہ کیا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان سمجھوتے کے لیے ابتدائی قدم انہوں نے اٹھایا جسے چین نے تکمیل تک پہنچایا ۔
انہوں نے نو روز کے خوشی کے موقع پر ایران کو مبارکباد دی ۔پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاکستان مشکل معاشی حالات سے گزر رہا ہے۔