• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرکاری گاڑی کی ریکوری اور رقم کی وصولی ، انکوائری کمیٹی میں ہیلتھ اتھارٹی کے نمائندے نے جواب داخل کرادیا

راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹر سے) سابق ڈسٹرکٹ آفیسر ہیلتھ راولپنڈی ڈاکٹر خالد رندھاوا سے سرکاری گاڑی کی ریکوری اوربعد ازاں کرایہ و نقصان کی مد میں88لاکھ25ہزار روپے کی وصولی کے سلسلے میں بنائی گئی انکوائری کمیٹی میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ ا تھارٹی کے نمائندے ڈاکٹر سعادت علی خان نے سات صفحات پر مشتمل جواب داخل کرا دیا ۔ ڈاکٹر سعادت علی خان کے جواب میں انکشاف ہوا ہے کہ ڈاکٹر خالد رندھاوا سے گاڑی لینے ڈسٹرکٹ ہیلتھ ا تھارٹی کے تین ڈرائیور گئے تھے لیکن وہاں پراس وقت کے کمشنر راولپنڈی ثاقب منان کاعملہ و ڈرائیورز موجود تھے جہنوں نے گاڑی لے کر کمشنر ہاؤس پہنچائی جہاں سے گاڑی ڈپٹی کمشنر ہاؤس لیجائی گئی اور پھر ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کے نمائندوں کے حوالے کی گئی تھی۔ڈسٹر کٹ ہیلتھ اتھارٹی کے پانچ ٹرانسپورٹ آفیسرز نے بیان دیا ہے کہ گاڑی ان کے چارج میں نہیں رہی جبکہ کمیٹی کو پہلے بھی آگاہ کیا گیا تھا کہ 29اپریل2015سے اکتوبر2022تک گاڑی ڈاکٹر خالد رندھاوا کے پاس رہی۔گاڑی نمبرآر آئی جے1209ڈاکٹر خالد رندھاوا کو بطور ڈسٹر کٹ آفیسر ہیلتھ دی گئی تھی۔جس کا مقصدطبی مراکز کی مانیٹرنگ اور سرکاری دوروں کیلئے استعمال تھالیکن ڈاکٹر خالد رندھاوا نے بطور ای ڈی او ہیلتھ،ایم ایس ڈسٹرکٹ ہسپتال راولپنڈی ، ایم ایس راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف یورالوجی ، پھر ڈائریکٹر آر آئی یواور ریٹائرمنٹ10ستمبر2020تک گاڑی اپنے ذاتی استعمال میں رکھی۔ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کی پوسٹ سے ٹرانسفر کے بعد 29اپریل2015سے اکتوبر2022تک گاڑی سرکاری امور کی بجائے ذاتی استعمال میں رہی۔29فروری2021کو گاڑی کی واپسی کیلئے ڈاکٹر خالد رندھاوا کو خط لکھا گیا تھا۔دس اگست2022کوگاڑی ریکوری کیلئے ایک نوٹ سابق ڈی سی راولپنڈی طاہر فاروق کو بھجوایا گیا تھا۔جواب میں اس بات کی بھی تصدیق کی گئی ہے کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کی ایک اور گاڑی نمبر آر آئی وی4220 ڈی سی راولپنڈی کے زبانی احکامات پر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کو دی گئی تھی جو تاحال محکمہ کے ہی پاس ہے۔زرائع کے مطابق دوسری چار رکنی انکوائری کمیٹی سابق ڈپٹی کمشنر راولپنڈی شعیب علی نے 17جنوری تشکیل دی تھی۔ پہلی انکوائری کے تقریبا تین ماہ بعد نئی چار رکنی انکوائری کمیٹی کانوٹیفکیشن جاری کیاگیا تھا۔
اسلام آباد سے مزید