• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جوں ہی رمضان المبارک کا آغاز ہوتا ہے ہر مسلم گھرانے میں روحانی خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ ایک الگ ہی تبدیلی چا روں طرف پھیل گئی ہے۔ ماحول میں عجب طمانیت پھیل جاتی اور فضا میں انوکھی خوش بورچ بس جاتی ہے۔ خواتین، مر د اور بچے سب ہی اس مہینے کا بےصبری سے انتظار کرتے ہیں اور اس کا استقبال دل کی گہرائیوں سے کرتے ہیں ۔اس بابرکت مہینے کی محبت و عقیدت مسلمانوں کے لیے ہمیشہ سے ہی بے مثال رہی ہے۔ اس ماہ میں ہر گھر میں خواتین کا کردار پہلے سے زیادہ اہم ہوجاتا ہے۔

رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی خواتین پر کا م کا بوجھ مزید بڑھ جاتا ہے، یا یوں کہہ لیں عام دنوں کے مقابلے اس مہینے میں ان کی مصروفیات زیادہ ہو جاتی ہیں۔ خصوصاً بچوں اور بڑوں کی پسند کو مدنظر رکھتے ہوئے سحری اور افطاری کا اہتمام جو خاصا مشکل ہوتا ہے۔ لیکن خواتین یہ ذمہ داری خوش اسلوبی سے انجام دیتی ہیں۔ اس ماہ میں امور خانہ داری کا مزہ ہی کچھ اور ہوتا ہے۔

کیا خواتین کیا مرد اور بچے سب ہی اس مبارک مہینے کے منتظر ہوتے ہیں اور اس کا استقبال دل کی گہرائیوں سے کرتے ہیں، تاہم گھر کی فضاء پر نور بنانے میں خاتون خانہ کا بہت اہم حصہ ہوتا ہے۔ سحر وافطار کا خصوصی اہتمام کرنا، گھر والوں کو سحری کے وقت جگانا، بچوں کو نماز اور تلاوت کلام پاک کا پابند بنانا، گھر میں شور شرابے یا موسیقی سے اجتناب کی تلقین کرنا،وقت افطار سے پہلے ہی غریبوں تک افطاری پہنچانا، زیادہ سے زیادہ خیرات کرنا، رشتہ داروں کو افطار پر مدعو کرنا، یہ سب ذمہ داریاں خاتون خانہ ہی ادا کرتی ہیں۔ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہمیں اس مہینے سے فیض یاب ہونا اور اس کی عظیم ساعتوں سے استفادہ کرنا چاہیے۔ گھر کی صفائی ہو جانے اورکچن کےلیے اضافی برتن اور راشن آجانے کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ بہ حیثیت خاتون خانہ ذمہ داری پوری ہو گئی۔

یہی ایک سمجھدار عورت کی سلیقہ مندی اور سگھڑاپے کی نشانی ہے۔ اس بابرکت مہینے میں خواتین بنا کسی تھکاوٹ کے خوشی خوشی سارے کام بہ خوبی انجام دیتی ہیں۔ رمضان میں خواتین کی کھانے پکانے میں دل چسپی اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ وہ افطار میں نئے نئے پکوان کی تراکیب آزماتی ہیں۔جیسے اس مہینے میں جہاں عبادات کا الگ ہی مزہ ہے وہاں افطار میں مختلف کھانے بنانے کا بھی الگ ہی مزہ ہے۔

اس ماہ مبارک میں قرآن سے تعلق بڑھائیں۔ ایسا تعلق جو سطحی نہ ہو بلکہ اندرونی ہو اور انتہائی گہرائی کے ساتھ دلوں میں شعور کی بیداری کو جنم دے۔ اس بات کو کبھی نہ بھولیں کہ نماز ،روزہ اور ہر طرح کی چھوٹی بڑی عبادات کی قبولیت کا دارومدار نیت پر ہوتا ہے۔ رمضان المبارک میں دل کی گہرائی کے ساتھ استغفار کرنا چاہیے اور خلوص نیت کے ساتھ عبادات میں وقت بسرکرنا چاہیے، پھر ہمیں عزم کرنا چاہیے کہ قرآن کی تلاوت کے ساتھ ساتھ روزانہ کچھ آیتیں یاد کرنی ہیں اور وقت کی پابندی کے ساتھ نماز کی ادائیگی اور اذکارو تسبیحات پر بھی توجہ مرکوز کرنی ہے، رمضان کی ہر ساعت اور ہر لمحہ قیمتی ہوتا ہے۔ ہمیں ایک چیز اور بھی دھیان میں رکھنے کی ضرورت ہے ،وہ یہ کہ رمضان کے دوران ہماری حرکات وسکنات پر گھروں میں موجود بچوں کی نظریں ہوتی ہیں اور وہ اس سے اثر انداز ہوتے ہیں۔

یعنی رمضان میں غلطی سے بھی کوئی ایسا کا م نہ کریں، جس سے بچے رمضان کی اہمیت سے غافل ہو جائیں۔ بعض گھرانوں میں عورتیں اپنے بچوں کے ساتھ گفتگو میں غلط اور نازیبا الفاظ استعمال کرتی ہیں، ڈانٹتی اور چیختی چلاتی بھی ہے۔ خواتین کو اپنے اس عمل پر قابو پانا چاہیے۔ اس سے نہ صرف بچوں کی بہتر تربیت ہوگی بلکہ اس کا ہمارے نفس پر بھی مثبت اثر پڑے گا۔

رمضان المبارک کے دوران آپ خود کو کتنا مفید بناتی ہیں، اس کا انحصار آپ کی نیت اور ارادے پر ہے۔ ماہ صیام کے دوران خاص طور پر دل سے ہر طرح کے بغض وکینہ کو نکال کر خود کو عبادت و ریاضت، تلاوت قرآن، مطالعہ حدیث، نوافل کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ قیام اللیل‘شب قدر اور اعتکاف کو اپنے لیے آخرت میں کامیابی کا سبب بنالیجئے۔

رمضان المبارک مہمان ہوتا ہے۔ لہٰذا جس طرح مہمان کے استقبال کی تیاری کی جاتی ہے، یعنی گھر کو سنوار ااور صاف ستھراکیا جاتا ہے، کھانے کی تیاری بھی پہلے سے کر لی جاتی ہے، تاکہ مہمان کے ساتھ گفتگو کا زیادہ موقع مل سکے اور مہمان کے آنے کے بعد کچن میں جانا نہیں پڑے، بالکل اسی طر ح رمضان کا بھی احترام کریں اور زیادہ سے زیادہ وقت عبادات میں گزاریں۔