اسلام آباد(جنگ نیوز/ایجنسیاں)وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے از خود نوٹس لینے کے اختیارات محدود کرنے کا بل ایوان میں پیش کر دیا جسے اسپیکر نے قائمہ کمیٹی قانون وانصاف کو بھیج دیا۔ ذرائع نے بتایا کہ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف آج ہی بل منظور کرکے ایوان میں رپورٹ دے گی۔قبل ازیں وفاقی کا بینہ نے سپریم کورٹ ( پریکٹس اینڈ پروسیجر ) ایکٹ 2023کی منظوری دیدی ہے۔ یہ منظوری وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں منگل کی شام دی گئی ‘کابینہ نے بل قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی منظوری دی۔ترمیمی بل کے مطابق از خود نوٹس کا فیصلہ چیف جسٹس اور دوسینئرترین ججزپر مشتمل تین رکنی کمیٹی کریگی ۔بنچ کا فیصلہ کثرت رائے سے ہوگا۔ ترمیمی بل کے تحت از خود نوٹس کے خلاف اپیل کا حق ہوگا اور 30 دن میں اپیل دائر ہوسکے گی، اپیل کو دو ہفتوں میں فکس کیا جائے گا۔اپیل کی سماعت لارجر بنچ کر ےگا‘اپیل کیلئے کیس 14دن کے اندر سماعت کیلئے مقرر کیا جا ئے گا۔آرٹیکل 188کے تحت نظر ثانی کی اپیل کیلئے فریق کو اپنی مرضی کا وکیل مقرر کرنے کا حق حاصل ہوگاتاہم وکیل کا ٰایڈوو کیٹ سپریم کورٹ ہونا لازمی ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر میں ترمیم کا بل ایوان میں پیش کر دیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ اپنے رولزخود ریگولیٹ کرتی ہے، 184 تھری میں سپریم کورٹ کسی مقدمے میں از خود نوٹس لیتی ہے‘ ازخود نوٹس کے استعمال سے سپریم کورٹ کے وقار کو نقصان پہنچا۔ہم نے وہ دور بھی دیکھا جب معمولی باتوں پر سوموٹو لیا جاتا رہا، ماضی میں بہت سارے کیسز میں نظرثانی اپیل سننے میں تاخیر کی گئی، گزشتہ روز دو جج صاحبان کا جو مؤقف آیا ہے اس نے مزید تشویش پیدا کردی۔اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھاکہ جو مقدمہ سپریم کورٹ میں دائر ہو گا ‘کمیٹی طے کرے گی کہ معاملہ انسانی حقوق کا ہے یا نہیں۔انہوں نے بتایا کہ ازخود نوٹس کا معاملہ کم از کم تین رکنی بینچ کو بھیجا جائے گا اور ازخود نوٹس میں تین سینئرججز جن میں چیف جسٹس بھی شامل ہوں گے۔اس کے بعد ایوان میں بل پر بحث کی گئی‘بعدازاں اسپیکر قومی اسمبلی پرویز اشزف نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو بھیج دیا۔وزیر قانوننے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران لائرز ویلفیئر اینڈ پروٹیکشن بل 2023ء ایوان میں پیش کیا۔