ریاست جموں کشمیر کی دو اہم اکائیوں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے درمیان سات دہائیوں بعد بس سروس کے زریعے زمینی رابطہ دوبارہ بحال کردیا گیا قیام پاکستان کے بعد معاہدہ کراچی کے تحت گلگت بلتستان کا انتظام حکومت آزاد کشمیر اور حکومت پاکستان کے درمیان ایک معاہدے کے تحت وفاق کو دینے کا فیصلہ کیا گیا اس وقت مظفرآباد سے براہ راست گلگت بلتستان کے انتظامات سنبھالنا مشکل تھا دونوں خطوں کے درمیان دشوار گزار ایک پہاڑی سلسلہ تھاجس کا پیدل سفر دنوں ہفتوں میں طے ہوتا تھا دونوں حکومتوں کے درمیان طے پایاکہ وفاقی حکومت شمالی کشمیر کے صوبہ گلگت کے اتنظامی امور انجام دیے گی اس سے قبل گلگت کے انتظامی امور برائے راست سرینگر سے کنٹرول ہوا کرتے تھے۔
سرینگر پر ہندوستان کے ناجائز قبضے کے بعد اس علاقے کا زمینی راستہ کٹ چکا تھا جس کے انتظامات مظفرآباد سے چلانا مشکل ہو گےتھے پھر معاہدہ کراچی کے تحت اس خطے کے انتظامی امور وفاقی وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان کے سپرد کرنا پڑے جو آج تک وفاق کے پاس ہیں 23 مارچ یوم پاکستان کے موقع پر مظفر آباد میں دونوں خطوں کی سیاسی قیادت وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان بیرسٹر خالد خورشید نے مظفرآباد وزیراعظم ہاوس میں دونوں خطوں کی کابینہ اراکین اور عوام کے ہمراہ اس بس سروس کا آغاز کیا اس موقع پر تقریب میں وزیراعظم آزاد کشمیر نے آزادکشمیر میں گلگت بلتستان کی عوام کےلیے ملازمتوں میں یونیورسٹی میں اور میڈیکل کالجوں میں کوٹے میں اضافے کا اعلان کیا۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر ہر پروگرام میں بتاتے ہیں شہباز شریف نے ہمارے فنڈز روک رکھے ہیں جس سے ہمارے تعمیراتی منصوبہ جات بند ہورہے ہیں وزیر اعظم آزاد کشمیر میں تعمراتی کام کی بندش کو وفاق کی جانب سے بجٹ پر کٹ کو قرار دیے رہے ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے آزادکشمیر حکومت ریاست کی تعمیر وترقی میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دیے رہی ہے آزاد جموں و کشمیر کے مالی سال 2022 2023 کا ترقیاتی بجٹ مجموعی طور پر 28 ارب سے زیادہ کا ہے موجودہ مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں حکومت 4 ارب 89 کروڑ روپے خرچ کر سکی 28 ارب روپے ترقیاتی بجٹ بنانے والی حکومت کو 9 ارب 20 کروڑ روپے وفاقی حکومت سے حاصل ہوئے اور ذاتی وسائل اس کے علاوہ ہیں اس بجٹ کو بھی خرچ کرنے میں ناکام رہی مالی مشکلات کی شکایت کرنے والے وزیراعظم سردار تنویر الیاس حکومت پاکستان سے 130 بلین مزید بجٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ دستیاب بجٹ بھی خرچ نہیں ہو سکا۔
آزاد کشمیر کا ساٹھ فیصد بجٹ خرچ نہ ہونے کے باعث ریاست میں جاری منصوبوں کو مکمل کرنے اور نئے منصوبے شروع کرنے میں ناکام دکھائی دیے رہے ہیں مالی سال 2022-23 کیلئے موجودہ حکومت نے 28 ارب روپے ترقیاتی بجٹ اور 2ارب کے فارن فنڈنگ پراجیکٹ کا بجٹ منظور کیا تھا موجودہ حکومت کو وفاقی حکومت کی جانب سے 9 ارب 21 کروڑ روپے کی رقم جاری ہو چکی ہے جبکہ آزادکشمیر حکومت مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں مقرر کردہ حدف حاصل کرنے میں ناکام رہی صرف 4 ارب 89 کروڑ روپے بجٹ خرچ کر سکی ہے وفاقی حکومت کی جانب سے ریلز کیے گے 9 ارب 21 کروڑ روپے 40 فیصد خرچ ہوپائے ہیں۔
وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف کے دورہ آزادکشمیر کے موقع پر اسمبلی اجلاس کے دوران بھی وزیراعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس نے 130 ارب روپے آزادکشمیر کو دینے کی ڈیمانڈ کی تھی جس کا وزیر اعظم پاکستان نے انہیں اسلام بلاکر بریفنگ کا کہا لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جو حکومت آزادکشمیر کے دستیاب بجٹ میں سے بھی صرف 5 ارب کے قریب بجٹ خرچ کر سکی ہے وہ حکومت کیسے اتنا بجٹ خرچ کرے گی ہیں وزیر اعظم آزاد کشمیر کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ وزارت اعظمی کی تنخواہ مراعات نہیں لیے رہے جبکہ آزادکشمیر کی تاریخ کے سب سے مہنگے ترین وزیراعظم سردار تنویر الیاس کے 9 ماہ میں وزیراعظم ہاوس کے اخراجات 9 کروڑ سے بڑھ کر 80 کروڑ روپے سے تجاوز کر گئے ہیں سیکرٹ سروس فنڈ کی مد میں سب سے زیادہ 25 کروڑ روپے زائد رقم خرچ کی جاچکی ہے۔
ریاستی تاریخ میں پہلی مرتبہ آزاد کشمیر کا وزیراعظم ہاوس کے اخراجات ایک سال میں 1 ارب روپے سے تجاوز ہونے جارہے ہیں مالی سال 2022-23 کیلئے وزیراعظم آزاد کا بجٹ 44 کروڑ روپے مختص کیا گیا تھا وزیر اعظم کہتے ہیں کہ وہ آزاد کشمیر کے خزانے سے تنخواہ اور مراعات نہیں لئے رہے ہیں لیکن وزیراعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس کیلئے مختض شدہ بجٹ نو ماہ میں ہی کم پڑ گیاگزشتہ نو ماہ کے دوران جتنا بجٹ خرچ کیا گیا ہے ماضی میں اتنا بجٹ کسی بھی وزیر اعظم نے پانچ سالوں میں خرچ نہیں کیا وزیراعظم آزادکشمیر کیلئے سیکرٹ سروس فنڈ کی مد میں 2 کروڑ روپے مختص تھے لیکن رواں سال جنوری میں سکرٹ فنڈز میں 5 کروڑ روپے کا اضافہ کیا گیا اور پھر فروری کے مہینے میں 20 کروڑ روپے مذید خرچ کر دیئے گئے ہیں۔
موجودہ وزیراعظم کے دور میں نومبر 2022 میں مختلف مدات میں 15 کروڑ روپے کی اضافی رقم حاصل کی گئی پھر اسی مہینے میں 2 کروڑ 71 لاکھ روپے مزید خرچ کئے گئے جنوری کے مہینے میں سیکرٹ فنڈ کے 5 کروڑ روپے کے علاوہ مختلف مدات میں 6 کروڑ 90 لاکھ کی اضافی رقوم خرچ کی گی جسکے بعد گزشتہ ماہ فروری میں 20 کروڑ روپے سیکرٹ فنڈ کے علاوہ 1 کروڑ 87 لاکھ روپے کی اضافی رقم خرچ کی گئی ہے وزیراعظم سیکرٹریٹ آزاد کشمیر کو مختص شدہ 44 کروڑ روپے میں سے رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کے 20 فیصد دوسری کا بھی 20 جبکہ تیسری سہہ ماہی کا 30 فیصد بجٹ خرچ کرنے کیلئے دیا گیا جوکہ 32 کروڑ روپے سے زائد بنتا ہے۔جبکہ مقرر بجٹ سے 50 کروڑ روپے سے زائد بجٹ وزیراعظم اس وقت تک اضافی خرچ کر چکے ہیں۔