• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو منانے میں پی ٹی آئی کی ناکامیاں

اسلام آباد (انصار عباسی) پاکستان تحریک انصاف کچھ ریٹائرڈ جرنیلوں کے ذریعے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ دوبارہ رابطہ قائم کرنے کی کوشش کرتی رہی ہے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ 

پی ٹی آئی کے ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ نے پارٹی کی کوششوں پر ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ کہا جاتا ہے کہ پی ٹی آئی ورکنگ ریلیشن شپ کے لیے ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے اپنا کھویا ہوا رابطہ دوبارہ قائم کرنا چاہتی ہے۔ 

ان کوششوں میں شامل پی ٹی آئی رہنماؤں میں سے ایک نے کہا کہ پارٹی فوجی اسٹیبلشمنٹ کو یقین دلاتی ہے کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد کسی سے انتقام نہیں لے گی۔ کہا جاتا ہے کہ عمران خان نے اپنے عوامی بیانات میں جن لوگوں کا نام لیا ان کو بھی نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ لیکن ان تمام یقین دہانیوں اور کوششوں کے باوجود مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوئے ہیں۔ 

دلچسپ بات یہ ہے کہ اگرچہ عمران خان کھلے عام فوجی اسٹیبلشمنٹ کو کسی نہ کسی وجہ سے نشانہ بناتے رہتے ہیں، پس پردہ پی ٹی آئی اس کے بالکل برعکس کر رہی ہے۔ یہ پی ٹی آئی کی کوئی حکمت عملی ہو سکتی ہے لیکن آزاد مبصرین کے لیے ایسی تدبیریں پارٹی اور اس کے لیڈر کو ناقابل اعتبار اور ناقابل اعتماد بنا دیتے ہیں۔ 

گزشتہ نومبر میں پاک فوج میں کمان کی تبدیلی کے ساتھ پی ٹی آئی نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے اپنے تمام رابطے منقطع کر لیے تھے۔ اس حقیقت کا اعتراف عمران خان اور ان کی پارٹی کے بعض رہنما ایک سے زائد مرتبہ کر چکے ہیں۔ خان صاحب اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ ان کی موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات یا بات کرنے کی خواہش کے باوجود دوسری طرف مکمل خاموشی ہے۔ 

تاہم آرمی چیف نے اعلیٰ کاروباری شخصیات سے اپنی حالیہ بات چیت میں واضح کیا تھا کہ وہ سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کے دور میں عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد بھی پی ٹی آئی کے کچھ رہنما نہ صرف اس وقت کے آرمی چیف بلکہ آئی ایس آئی کے سینئر افسران سے بھی رابطے میں تھے۔ جبکہ نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے خود کو خالص پیشہ وارانہ امور پر فوکس رکھا ہے.

آئی ایس آئی کے وہ اعلیٰ افسران جو ماضی میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے بات چیت کرتے تھے یا ان کی کال وصول کرتے تھے وہ بھی اب کسی قسم کی بات چیت کے لیے دستیاب نہیں ہیں۔ ہفتوں قبل فواد چوہدری نے اس نمائندے کو اس بات کی تصدیق کی تھی کہ پی ٹی آئی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کسی بھی سطح پر کوئی رابطہ نہیں ہے۔ 

چوہدری اپنی پارٹی کی جانب سے بہتر ورکنگ کوآرڈینیشن کے لیے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ پی ٹی آئی کے کھوئے ہوئے رابطوں کو بحال کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے رابطے کی عدم موجودگی میں دونوں فریقوں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ 

چند روز قبل سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد قیصر نے کہا کہ عمران خان ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی نہیں چاہتے۔ دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی یقین دلایا کہ عمران خان کا ایجنڈا اسٹیبلشمنٹ کی نمائندگی کرنے والوں سمیت کسی سے ذاتی رنجش کے بغیر ملک کو ترقی اور خوشحالی کی جانب لے جانا ہے۔ 

قیصر نے یاد دلایا کہ عمران خان نے ایک عوامی بیان میں ان لوگوں کو بھی معاف کر دیا ہے جنہوں نے پی ٹی آئی کے گزشتہ سال لانگ مارچ کے دوران وزیرآباد میں مبینہ طور پر ان کے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اسد قیصر نے اس تاثر کو سختی سے مسترد کردیا کہ عمران خان اقتدار میں آنے کے بعد کسی کے خلاف ذاتی دشمنی کر سکتے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید