کراچی (اسٹاف رپورٹر)ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینرڈاکٹر خالد خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ عمران کے دو ساتھی جیل گئے تو آسمان سر پر اٹھا لیا گیا۔ہمارے دوسو کارکنان جیل میں ہیں،کسی غداری کے سرٹیفکٹ کو تسلیم نہیں کرتے، یہہمارے لئےتمغہ ہیں، جب بھی پیپلز پارٹی پر مشکل آتی ہے تو وہ سندھ کارڈ کھیلتی ہے۔پیپلز پارٹی اور ہمارے مابین لیڈر شپ کا بھی فرق ہے۔جاگیردارنہ لیڈر شپ نے ماضی میں ملک کو تقسیم کیا۔شفاف اور ایماندارانہ مردم شماری نہیں ہوگی تو بات نہیں بنے گی۔جماعت اسلامی کو ہمارے مطالبات غیر شرعی لگتے تھے۔ آج وہی مطالبات جماعت اسلامی بھی کررہی ہے۔ الطاف حسین کا دہشت گردی کا معاملہ اقوام متحدہ میں لے جانے کا سوال ریاست سے کرنا چائیے۔جب تک زراعت پر ٹیکس نہیں لگائیں گے پاکستان کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔دنیا بھر میں اسی کو وفادار سمجھا جاتا ہے جو انصاف کے ساتھ ٹیکس دیتا ہے۔وہ ہفتہ کو کراچی پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس سے خطاب کررہے تھے ۔اس موقع پرکراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی، سیکرٹری شعیب احمد،وفاقی وزیر برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی سید امین الحق،سینئرڈپٹی کنوینرسیدمصطفی کمال،نسرین جلیل ،خواجہ اظہار الحسن سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پریس کلب کراچی کے قلب کی مانند ہے ۔ ایم کیو ایم کی تفریق نہیں ہو رہی اسکی تجدید ہو رہی ہے ۔آج آپ سب کے سامنے متحد ایم کیو ایم موجود ہے۔ایم کیو ایم جیسی تنظیموں کو اپنی اہمیت کے لئے نشستوں کی ضرورت نہیں۔2018 میں ہماری نشستیں 25 تھیں آج 7 ہیں لیکن یہ زیادہ کارگر ثابت ہوئی ہیں۔انہوںنے کہا کہ اس شہر میں کوئٹہ سے زیادہ بلوچ، پشاور سے زیادہ پختون، لاڑکانہ سے زیادہ سندھی اور کابل سے زیادہ افغانی رہتے ہیں لیکن آبادی پھر بھی کم ہے ۔ پچاس سالوں میں ہمیں گننے کا طریقہ و وطیرہ ہی نہیں بدلا تو ہمیں انصاف کیا ملے گا۔