ایک خاتون کی عادت تھی کہ وہ روزانہ رات کو سونے سے پہلے اپنی دن بھر کی خوشیوں کو ایک کاغذ پر لکھ لیا کرتی تھی۔
ایک شب اس نے لکھا کہ:
میں خوش ہوں کہ میرا شوہر تمام رات زور دار خراٹے لیتا ہے،کیونکہ وہ زندہ ہے اور میرے پاس ہے نا۔
یہ اللہ کا شکر ہے۔
میں خوش ہوں کہ میرا بیٹا صبح سویرے اس بات پر جھگڑا کرتا ہے کہ رات بھر مچھر، کھٹمل سونے نہیں دیتے یعنی وہ رات گھر پہ ہی گزارتا ہے آوارہ گردی نہیں کرتا۔
اس پر بھی اللہ کا شکر ہے۔
میں خوش ہوں کہ ہر مہینہ بجلی، گیس، پانی، پٹرول وغیرہ کا اچھا خاصاً ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے ۔یعنی یہ سب چیزیں میرے پاس میرے استعمال میں ہیں نا۔۔ اگر یہ نہ ہوتی تو زندگی کتنی مشکل ہوتی۔
اس پر بھی اللہ کا شکر ہے۔
میں خوش ہوں کہ دن ختم ہونے تک میرا تھکن سے برا حال ہوجاتا ہے ۔ یعنی میرے اندر دن بھر سخت کام کرنے کی طاقت ہے نا۔۔۔
اور یہ طاقت اور ہمت صرف اللہ ہی کے فضل سے ہے۔
میں خوش ہوں کہ روزانہ اپنے گھر کا جھاڑو پونچا کرنا پڑتا ہے اور دروازے کھڑکیاں صاف کرنا پڑتی ہیں شکر ہے میرے پاس گھر تو ہے نا۔۔ جن کے پاس نہیں ان کا کیا حال ہوتا ہوگا۔
اس پر اللہ کا شکر ہے۔
میں خوش ہوں کہ کبھی کبھار تھوڑی بیمار ہو جاتی ہوں یعنی میں زیادہ تر صحت مند ہی رہتی ہوں۔
اس پر بھی اللہ کا شکر ہے۔
میں خوش ہوں کہ ہر سال عید پر تحفے اور عیدی دینے میں پرس خالی ہو جاتا ہے۔ یعنی میرے پاس چاہنے والے میرے عزیز رشتہ دار دوست احباب ہیں جنہیں تحفہ دے سکوں۔ اگر یہ نہ ہوں تو زندگی کتنی بے رونق ہو۔
اس پر بھی اللہ کا شکر ہے۔
میں خوش ہوں کہ روزانہ الارم کی آواز پر اُٹھ جاتی ہوں۔ یعنی مجھے ہر روز ایک نئی صبح دیکھنا نصیب ہوتی ہے۔ظاہر ہے یہ اللہ کا ہی کرم ہے۔جینے کے اس انمول فارمولے پر عمل کرتے ہوئے اپنی بھی اور اپنے سے وابستہ لوگوں کی زندگی پرسکون بنانی چاہیے۔
(منقول، سید عرفان علی یوسف)