اسلام آباد، کراچی (اے پی پی، ٹی وی رپورٹ) حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کو حکومت چیلنج کریگی، وفاقی وزیر خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کو پابند کرکے عدلیہ نے اختیار سے تجاوز کیا، تصادم نہیں حق چاہتے ہیں، آمریت اور نظریہ کا گٹھ جوڑ ہے،وہ ججز جنہوں نے آئین پر عمل کرنےکی کوشش کی انھیں روکدیا گیا، جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 4-3 فیصلے کونظرانداز کیا گیا، اس طرح کا کھلواڑ پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا، آج پارلیمنٹ میں ایک اور قرارداد پیش کرینگے، آئین و قانون کے ساتھ سنگین مذاق ہورہا ہے، مشاورت کے بعد ٹھوس فیصلے کرینگے، ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے اپنی زیر صدارت اتحادیوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں ن لیگ کے قائد نوازشریف نے بھی ویڈیو لنک سے شرکت کی۔ اجلاس کے شرکاء نے کہا پارلیمنٹ کی بے توقیری کسی صورت برداشت نہیں کی جائیگی، فل کورٹ نہ بنا کر انصاف کا قتل کیا گیا، پارلیمنٹ اپنی بالادستی تسلیم کروائے، اب بھی معذرت خواہانہ رویہ اختیار کیا تو بہت نقصان ہوگا، قومی معاملے سے متعلق نامکمل فیصلے پر تشویش ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت حکومتی اتحادیوں کے سربراہی اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کیے جانے کی توثیق قومی اسمبلی سے کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کا سربراہی اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق مشاورت کی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ سیاسی صورتحال اور آئینی بحران پر تفصیلی مشاورت کی گئی جبکہ قانونی ٹیم نے شرکا کو تین رکنی بینچ کے فیصلے پر بریفنگ دی۔ ذرائع کے مطابق اتحادی جماعتوں کی قیادت نے عدالتی فیصلے کو اقلیتی رائے قرار دیا اور رائے دی کہ تین رکنی بینچ کے فیصلے کو متنازعہ سمجھتے ہیں۔ ذرائع نے بتایاکہ فورم نے قومی معاملے سے متعلق نامکمل فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا، اور قانونی ٹیم نے رائے دی کہ ادھورے فیصلے پر عملدرآمد ممکن نہیں ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پارلیمان کی بالادستی کیلئے ڈٹ جانے کی تجویز دیدی جبکہ نوازشریف اور مریم نواز نے بینچ میں شامل ججز کیخلاف ریفرنس دائرکرنے پر اصرار کیا، اسکے علاوہ حکومتی اتحادیوں کا مؤقف تھاکہ فل کورٹ نہ بنا کر انصاف کا قتل کیا گیا، پارلیمنٹ اپنی بالادستی تسلیم کروائے، اب بھی معذرت خواہانہ رویہ اختیارکیا تو بہت نقصان ہوگا۔ ذرائع کے مطابق کابینہ کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کیے جانے کی توثیق قومی اسمبلی سےکرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس کے علاوہ چیف جسٹس سمیت تین ججز کیخلاف جوڈیشل مس کنڈکٹ پر ریفرنس دائر کرنے پر بھی غور کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی زیر صدارت پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس کل پھر ہوگا، کل کے اجلاس میں قومی اسمبلی میں ممکنہ پیش کی جانے والی قرارداد پر مشاورت ہوگی۔ اجلاس میں اتحادی رہنماؤں نے وزیراعظم کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے سول بالادستی اور پارلیمان کے استحکام کے لیے ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ پارلیمنٹ کی بےتوقیری کسی صورت برداشت نہیں کی جائیگی۔