اسلام آباد (نمائندہ جنگ / آن لائن ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ عمران خان کی حکومت میں 600؍ افراد اور اداروں کو 3؍ارب ڈالر صفر شرح سود پر دیئے گئے ۔ کمیٹی نے اسٹیٹ بینک سے ریکارڈ طلب کرلیا۔ چیئرمین کمیٹی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ بعض لوگوں کو15 ارب تک قرضے دیئے گئے ،قرض لیکر مشینری درآمد کی گئی جو استعمال نہیں ہوئی،ہم ڈالرز کیلئے دھکے کھا رہے ہیں ،کیوں امیر لوگوں کو نوازا جاتاہے؟ کمیٹی ممبر برجیس طاہرنے کہا کہ ان 600افراد کی لسٹ دی جائے تاکہ پتہ چلے کون ملک کو لوٹ رہا ہے ۔اسٹیٹ بینک کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ قرض کمرشل بینکوں نے دیا اس پرصفر شرح سود نہیں ، ان کیمرہ اجلاس میں تفصیلات بتانے کوتیار ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق کمیٹی کا اجلاس چیئرمین قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت ہوا، کمیٹی ممبر برجیس طاہر نے مطالبہ کیاکہ تین ارب ڈالر قرض صفر شرح سود سابقہ دور حکومت میں 600 لوگوں اور مختلف اداروں کو دیاگیا ہےان کی لسٹ کمیٹی میں شیئر کی جائے میری درخواست ہے ان 600 لوگوں کی لسٹ 22 کروڑ عوام کی منتخب پارلیمنٹ کی کمیٹی میں دی جائے تاکہ پتہ چلے کہ وہ کون لوگ ہیں جو اس ملک کو لوٹ رہے ہیں چیئرمین کمیٹی نے کہا یہ سابقہ دور حکومت میں ہوا ، بعض لوگوں کو 5 سے 15 ارب روپے تک قرضے دیئے گئے قرض لیکر مشینری درآمد کی گئی جو استعمال بھی نہیں ہوئی، قرض لینے والے افراد کے نام اور دیئے گئے قرضوں کی تفصیل دی جائے،یہ قرضے 2 سال قبل پی ٹی آئی دور میں بزنس مینوں کو دیئے گئے ذاتی مفاد کی بنیاد پر قرضے کیوں جاری کئے گئےسوال یہ ہے کہ کیوں امیر لوگوں کو نوازا جاتاہے ، برجیس طاہر نے کہا کہ600 لوگوں کے نام اس ایوان کی میز پر رکھے جائیں یہ ہمارا حق ہے، چیئرمین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا جب ہمارے پاس ریزرو نہیں ہیں ہم ڈالرز کیلئے دھکے کھا رہے ہیں ، اسٹیٹ بینک کےحکام نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ قرض کمرشل بینکوں نے مختلف اداروں اور لوگوں کو دیا اس پر صفر شرح سود نہیں ہے ،ا سٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر عنایت حسین نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ قرضے کورونا کے دوران کمرشل بینکوں نے جاری کئے تھے بینکوں نے بزنس مینوں کے پروفائل دیکھ کر قرضے جاری کئے کمیٹی کو ان کیمرہ اجلاس میں مزید تفصیلات بتانے کو تیار ہیں، دیئے گئے انہوں نے معاملے پر کمیٹی کو ان کیمرہ بریفنگ کی درخواست کی جسے منظور کر لیا گیا،کمیٹی نے اسٹیٹ بینک کےحکام کو ان 600 لوگوں کی لسٹ مہیا کرنے کی ہدایت کر دی ہے، فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان نے کمیٹی کو بتایا کہ پوری قوم بحران کا شکار ہے ہماری حکومت کو تجویز ہے کہ ڈالرائزیشن ختم کرنے کیلئے ڈالر سرنڈر کریں بعد میں حکومت واپس ڈالرز ادا کر دیگی ہم بیرون ملک پاکستانیوں سے ڈالرز لیتے ہیں بینک میں پیسا آتا ہے بینک ان سے معاہدہ کرتا ہے دو سال بعد جو ڈالر کی قیمت میں فرق آئیگا وہ بینک ادا کریگا اس وقت پاکستان کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہے۔