اسلام آباد، لاہور(نمائندہ جنگ ایجنسیاں، جنگ نیوز) مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ کا اختلافی نوٹ سامنے آنے کے بعد چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ جسٹس اطہر من اللہ کا اختلافی نوٹ سوالیہ نشانہ ہے.
نوازشریف نےٹویٹ کیاکہ پی ٹی آئی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے والا چیف جسٹس مزید تباہی کرنے کے بجائے فی الفور مستعفی ہو جائے۔
مریم نواز نے کہا کہ جسٹس عمر عطا بندیال نے عمران خان کی حمایت کیلئےآئین کی کھلم کھلاخلاف ورزی کی،بلاول بھٹو زرداری نے کہا چیف جسٹس کا فیصلہ اقلیتی ثابت ہوگیا، بنچ فکسنگ ختم کریں.
اے این پی کے ایمل ولی خان نے کہا چیف جسٹس نے استعفیٰ نہ دیا تو عید کے بعد تیار رہیں، ہم اسلام آباد آرہے ہیں.
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ جسٹس اطہرمن اللہ کا اختلافی نوٹس عدالتی کارروائی پر سوالیہ نشان ہے.
چیف جسٹس کی حیثیت متنازع ہوچکی ہے،اب الیکشن کا نہیں بینچ فکسنگ کا معاملہ ہے، پارلیمنٹ میں فیصلہ ہوچکا اب کسی کو آئین کیساتھ کھلواڑ کی اجازت نہیں دینگے، اختیارات کا ناجائز استعمال اور مرضی کی تشریح قبول نہیں ہے.
سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل ممکن نہیں، ازخود نوٹس کی وجہ سے آئینی بحران شروع ہوا، عدالتی کارروائی پر جھوٹ بول کر بینچ بنایا گیا، یہ تماشا ختم ہونا چاہیے، ملک میں بالکل الیکشن ہوناچاہیے، لیکن کسی کی دھونس اوردھمکی پرنہیں۔
تفصیلات کے مطابق قائد مسلم لیگ (ن) نوازشریف نےٹویٹ کیاکہ عدالتیں قوموں کو بحرانوں سے نکالتی ہیں نہ کہ بحرانوں میں دھکیلتی ہیں،چیف جسٹس نے نہ جانے کونسا اختیار استعمال کر کے اکثریتی فیصلے پر اقلیتی رائے مسلط کردی۔
مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر اور سینئر نائب صدر مریم نواز نےٹویٹ کیا کہ اختیارات کے اس صریح غلط استعمال نے پاکستان کی سپریم کورٹ میں بغاوت جیسی غیر معمولی صورتحال کو جنم دیا۔