کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”جرگہ“ میں سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرداخلہ بلوچستان میر ضیاء لانگو نے کہاہے کہ گلزار امام کا بلوچستان میں دہشتگردی میں بڑا کردار تھا اس کی گرفتاری بڑی کامیابی ہے، نگران وزیراطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر فیروز جمال شاہ نے کہا کہ کے پی میں سوشل میڈیا کے انچارج نے پابندی کے باوجود سرکاری خرچے پر امریکا کے کئی دورے کئے ، میزبان سلیم صافی نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ چین کے نئے کردار اور اس کی طرف سے ایران اور سعودی عرب کی ثالثی کو نیو ورلڈ آرڈر کا نام دیا گیا ہے، چین کی ثالثی میں ایران اور سعودی عرب کا معاہدہ کسی بڑے انقلاب سے کم نہیں ہے،وزیرداخلہ بلوچستان میر ضیاء لانگو نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتار گلزار امام عرف شنبے انتہائی مطلوب دہشتگرد تھا، ہمارے ادارے پہلے بھی بہت سارے ایسے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کرچکے ہیں، انڈین دہشتگرد کلبھوشن یادیو اور اب گلزار امام عرف شنبے کی گرفتاری اس کی بڑی مثالیں ہیں، گلزار امام کا بلوچستان میں دہشتگردی میں بڑا کردار تھا اس کی گرفتاری بڑی کامیابی ہے، گلزار امام کی گرفتاری کے بعد بلوچستان میں دہشتگردی میں بہت کمی آئے گی۔ میر ضیاء لانگو نے بتایا کہ گلزار امام بی ایل ایف کا رکن رہا ہے وہاں یہ ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا تھا، گلزار امام نے بعد میں اپنی دہشتگرد تنظیم بنالی تھی جو آئے روز بم دھماکے کرتی تھی، گلزار امام پاکستان میں براہمداغ بگٹی کی تنظیم کو بھی چلاتا تھا، گلزار امام ہمسایہ ممالک میں آتا جاتا رہتا تھا اس لیے پکڑنا تھوڑا مشکل ہوگیاتھا۔ میر ضیاء لانگو کا کہنا تھا کہ ہماری سیکیورٹی فورسز باصلاحیت ہیں ان کیلئے دہشتگرد تنظیموں کا خاتمہ کرنا کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے، یہاں بڑا مسئلہ اداروں کو سپورٹ کرنے کا ہے، دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کیا جائے تو میڈیا میں شورمچ جاتا ہے کہ بلوچستان کے لوگوں پر ظلم ہورہا ہے، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے میڈیا اور عوام کا اپنے اداروں کو سپورٹ کرنا انتہائی ضروری ہے۔ میر ضیاء لانگو نے کہا کہ مولانا ہدایت الرحمٰن کے تمام مطالبات مان لیے گئے ہیں، ان کا مطالبہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو چھوڑنا ہے ہم کیسے چھوڑ سکتے ہیں، سمندر میں غیرقانونی ٹرالروں اور صوبائی حکومت سے متعلق مطالبات پورے کردیئے گئے ہیں، مولانا ہدایت الرحمٰن کی تحریک سیاست زدہ ہوگئی ہے اب وہ سیاست کررہے ہیں، ایران اور افغانستان سے جن اعلیٰ شخصیات کی سرپرستی میں اسمگلنگ ہوتی ہے میڈیا ان کا نام کیوں نہیں لیتا۔ نگران وزیراطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر فیروز جمال شاہ نے کہا کہ محکمہ اطلاعات کے پی میں 1100 سوشل میڈیا انفلوئنسرز بھرتی کئے گئے تھے جنہیں نگراں حکومت نے فارغ کردیا ہے، میں نے جیسے یہ اقدام اٹھایا میرا ذاتی فیس بک اکاؤنٹ ختم ہوگیا، سوشل میڈیا پر میرے خلاف باتیں کی گئیں ، پی ٹی آئی کی خیبرپختونخوا میں نو سال حکومت رہی انہیں صوبہ کو پروموٹ کرنے کا خیال نہیں آیا، ان لوگوں میں سے 200لوگ کلاؤڈ پولیس بنائے جانے تھے ان کیلئے 231ملین روپے مختص کیے گئے، چیف سیکرٹری کو یہ سمری بھجوادی گئی تھی جو میں نے رکوادی ہے، کے پی میں سوشل میڈیا کے انچارج نے پابندی کے باوجود سرکاری خرچے پر امریکا کے کئی دورے کیے ، مجھے خدشہ ہے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بھی ایسے ہی سوشل میڈیا انفلوئنسرز بھرتی کیے گئے ہیں، پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ٹرولنگ نیٹ ورک کے پیچھے بیرونی قوتیں ہیں، ایف آئی اے اور ایجنسیوں کو اس معاملہ کی تحقیقات کرنی چاہئے۔