• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا‘ بھارت کی شرح اموات پاکستان سے اڑھائی گنا سے زائد

اسلام آباد (جنگ نیوز) حکومت پنجاب کے زیرانتظام قائم راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کے ڈین آف پیڈیاٹرک پروفیسر ڈاکٹر رائے محمد اصغر نے کہا ہے کہ پاکستان میں مارچ کے مہینے میں کورونا کے 168مریض کنفرم ہوئے ہیں جن کی مثبت شرح ایک سے تین فیصد بنتی ہے۔ یہ شرح پچھلے سال سے کم ہے لیکن اس سے ثابت ہو گیا ہے کہ کورونا وائرس پاکستان میں موجود ہے۔ اگرچہ اسکی شدت میں کمی آ گئی ہے اور وہ مریض جنہیں پہلے کورونا ہو چکا ہے اور اُنہیں ویکسین لگی ہوئی ہے ان میں بھی کورونا کا خطرہ موجود ہے۔ پاکستان میں آج تک 15لاکھ 47ہزار 627کورونا کے مریض صحت یاب ہو چکے ہیں جن کی شرح 98فیصد بنتی ہے جبکہ کورونا وائرس کے 30ہزار 651مریض انتقال کر گئے۔ تصدیق شدہ کیسز میں 21سے 40سال کے گروپ میں زیادہ مریض ہیں جبکہ 51سے 70سال عمر کے گروپ میں 53فیصد اموات ہوئیں۔ تصدیق شدہ کیسز 10سال سے کم عمر بچوں کا تناسب ایک اعشاریہ 99فیصد ہے جبکہ 10سال سے کم عمر بچوں کی شرح اموات صفر اعشاریہ 42فیصد رہی۔ پاکستان میں ہر 10لاکھ شہریوں میں سے 134اموات کورونا سے ہوئیں جبکہ بھارت میں ہر 10لاکھ آبادی میں سے کورونا سے 377اموات ہوئی ہیں۔ راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کے ڈین گزشتہ روز جنگ کیلئے خصوصی انٹرویو دے رہے تھے۔ اُنہوں نے بتایا کہ پاکستان میں کورونا کے نئے مریضوں کی تعداد میں پچھلے سالوں کی نسبت اضافہ تو نہیں ہو رہا لیکن روزانہ نئے مریض ضرور کنفرم ہو رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ روزان کم سے کم پچاس اور زیادہ سے زیادہ 168مریض کورونا وائرس میں مبتلا پائے گئے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اگرچہ پچھلے سالوں کی نسبت 2023ء میں کورونا کی شدت میں کمی آ گئی ہے اور وہ مریض جنہیں پہلے سے کورونا ہو چکا اور انہیں کورونا ویکسین لگی ہوئی ہے اُنہیں بھی کورونا وائرس کا خطرہ موجود ہے۔ کورونا میں شدت کی کمی کی وجہ اُسکی نئی اومی کران ورائٹی ہے‘ اومی کران کے اب بہت سے ذیلی ویرینٹ آ گئے ہیں جن پر ویکسین یا پہلی بیماری کا زیادہ اثر نہیں ہوتا۔ پروفیسر ڈاکٹر رائے نے بتایا کہ کورونا سے بچائو ممکن ہے۔ سب سے بہترین بچائو کا طریقہ معیاری اور جدید ماسک کا استعمال ہے۔ کورونا سے بچائو کیلئے ویکسین بھی بہت ضروری ہے۔ ویکسین کے بعد اگر کورونا ہو بھی جائے تو اس میں شدت زیادہ نہیں ہوتی۔ ماسک اور ویکسین کے ساتھ ساتھ ہم سب کو صابن سے ہاتھ دھونے اور مناسب فاصلہ رکھنے جیسی احتیاطی تدابیر ضروری ہیں۔ رمضان میں بھی اور خاص طور پر عیدالفطر کے موقع پر گلے ملنے سے اجتناب کرنا سب کیلئے مفید ہے۔ اگر یہ احتیاط نہ کی گئی تو عید کے موقع پر ایک دوسرے سے گلے ملنے کے نتیجے میں کورونا کے کیسز میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ کورونا اب شاید فلو کی طرح موجود رہے اسلئے ہمیں مستقل احتیاط برتنا ہو گی اور اپنے لائف سٹائل کو تبدیل کرنا ہو گا۔
اسلام آباد سے مزید