کراچی (ٹی وی رپورٹ) وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑنے کہا ہے کہ عید کی چھٹیوں میں عمران خان کی گرفتاری کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، چیئرمین نادرا سے استعفیٰ لینے کی بات چیت چل رہی ہے وزیرداخلہ ہی اس کی تصدیق کرسکتے ہیں، آئین میں ایسی کوئی شق نہیں جس کے تحت نگراں حکومتیں انتخابات سے پہلے ختم ہوسکیں،پارلیمنٹ کا قانون سازی کا اختیار چیلنج کر کے اس کا استحقاق مجروح کیا جارہاہے۔وہ جیوکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں وکیل تحریک انصاف اظہر صدیق ایڈووکیٹ اور جماعت اسلامی کے رہنما عبدالاکبر چترالی بھی شریک تھے۔اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس وقت سپریم کورٹ میں کوئی رفیق تارڑ نہیں بیٹھا ہوا، یہ 2023ء کی سپریم کورٹ ہے وکلاء برادری اس کے پیچھے کھڑی ہے، آئین کہیں نہیں کہتا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن ایک دن ہونا ہیں، ملک میں بحران کا ذمہ دار الیکشن کمیشن ہے، عمران خان کو جان کا خطرہ ہے، عمران خان اسلام آباد گئے تو پیچھے ان کے گھر پر باقاعدہ حملہ کیا گیا۔عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن ایک ہی دن ہونے چاہئیں، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں فوری الیکشن سے سیاسی عدم استحکام ختم نہیں ہوگا، جماعت اسلامی نے سیاسی استحکام پیدا کرنے کیلئے ڈائیلاگ کا آغاز کردیا ہے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑنےکہا کہ وزیراعظم اور کابینہ کا کوئی رکن توہین عدالت کے پاس سے بھی نہیں گزرا ہے، پارلیمان وسیع تر مشاورت کے بعد اپنے فیصلے خود کرتا ہے، سپریم کورٹ کا پروسیجر تبدیل کرنے کی قانون سازی پارلیمنٹ میں اکثریت رائے سے ہوئی، آئین پارلیمنٹ کو سپریم ادارہ مانتا ہے، پارلیمنٹ کا قانون سازی کا اختیار چیلنج کر کے اس کا استحقاق مجروح کیا جارہاہے، ایک قانون بننے سے پہلے ہی اس کا صفایاکردیا گیا، ارکان پارلیمنٹ سمجھتے ہیں انہیں اختیار کے استعمال سے روکا جارہا ہے، پارلیمنٹ متحد اور یکسو ہو کر آئین کی بالادستی کیلئے کھڑی ہے، اس میں وزیراعظم اور کابینہ کا کوئی کردار یاقصور نہیں ہے، عدلیہ توہین پر کسی پارلیمنٹرین کو اندر کرسکتی ہے تو پارلیمنٹ کے پاس بھی استحقاق مجروح ہونے کی صورت نوٹس دینے کا اختیار ہے۔ عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن کو 21ارب روپے کی سپلمنٹری گرانٹ دیدیتے ہیں لیکن پارلیمان بعد میں منظوری نہیں دیتی تو اس کی بھرپائی کون کرے گا، آرٹیکل 63اے کی غلط تشریح سے پی ٹی آئی کو فائدہ ہوا، پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ سے ہم نے نہیں نکالا ہے، وکلاء کی تمام نمائندہ تنظیموں نے ان بزرگوں کی گول میز کانفرنس کی مذمت کی ہے جنہیں سینیٹ کے ٹکٹوں کا لالچ دیا گیا ہے۔ عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ عید کی چھٹیوں میں عمران خان کی گرفتاری کا کوئی منصوبہ نہیں ہے،عمران خان کو اپنی گرفتاری کا فوبیا ہوگیا ہے، چیئرمین نادرا سے استعفیٰ لینے کی بات چیت چل رہی ہے وزیرداخلہ ہی اس کی تصدیق کرسکتے ہیں، چیئرمین نادرا کے استعفے کا معاملہ اگلے چوبیس گھنٹے میں سامنے آجائے گا۔ عطاء تارڑ نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے الگ الگ الیکشن نہیں ہوئے، پنجاب میں پہلے الیکشن ہوجاتے ہیں تو اس کا اثر باقی صوبوں پر پڑے گا، پنجاب میں جس کی حکومت بنے گی وہی چھوٹے صوبوں میں حکومت بنالے گی، بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد کس قانون کے تحت نگراں حکومتیں قائم رہی تھیں، آئین میں ایسی کوئی شق نہیں جس کے تحت نگراں حکومتیں انتخابات سے پہلے ختم ہوسکیں۔ وکیل تحریک انصاف اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ حکومت ڈھٹائی کے ساتھ 90دن میں الیکشن کی شق کی خلاف ورزی کررہی ہے، پارلیمان کی عزت کی باتیں کرنے والوں کیلئے یہ شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے، کیا پارلیمان اب سپریم کورٹ کو بتائے گی کہ آئین کی تشریح کیسے ہونی چاہئے، رانا ثناء اللہ اداروں کو دھمکی دے رہے ہیں، پارلیمان کو چیلنج کرتا ہوں دو طرح کی بجٹ اسٹیٹمنٹ آتی ہیں، بجٹ کے بعد سا ل میں خرچے کرنا ہوں تو اس کیلئے سپلمنٹری گرانٹ رکھی جاتی ہے جو بعد میں منظور کرلی جاتی ہے، میٹرو پراجیکٹ کیلئے کئی سپلمنٹری گرانٹس لی گئیں جو بعد میں منظور کرلی گئیں۔ اظہر صدیق ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اس وقت سپریم کورٹ میں کوئی رفیق تارڑ نہیں بیٹھا ہوا، یہ 1997ء کی سپریم کورٹ نہیں ہے جو ن لیگ نے خرید لی تھی، یہ 2023ء کی سپریم کورٹ ہے وکلاء برادری اس کے پیچھے کھڑی ہے، حکومت کہتی تھی ہمارے پاس الیکشن کیلئے 21ارب روپے نہیں ہیں، اسٹیٹ بینک نے سپریم کو رٹ کو وہ اکاؤنٹ بتادیا جس میں 1346ارب روپے ہیں، اسٹیٹ بینک نے عدالتی حکم پر21ارب روپے وفاقی حکومت کے پاس بھیج دیئے ہیں، وفاقی حکومت یہ پیسہ الیکشن کمیشن کو نہ دے کر آئین کی خلاف ورزی کررہی ہے اس پر پوری حکومت گھر جائے گی۔اظہر صدیق نے کہا کہ آئین کہیں نہیں کہتا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن ایک دن ہونا ہیں، آئین میں ایسی کوئی بات ہوتی تو حکومت عدالت میں پیش کرتی، آئین میں سنگل پول کا کہا گیا ہے اس کے مطابق قومی اسمبلی ہو یا صوبائی اسمبلی اس کے الیکشن سنگل پول ہوں گے۔اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ ملک میں بحران کا ذمہ دار الیکشن کمیشن ہے، الیکشن کمیشن نے محسن نقوی کو نگراں وزیراعلیٰ پنجاب لگایا، پنجاب کی نگراں حکومت ایک سیاسی جماعت کو سلب کررہی ہے، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ قومی اسمبلی میں الیکشن ہوں گے تو پورے ملک میں نگراں حکومتیں ہوں گی۔ اظہر صدیق نے کہا کہ عمران خان کو جان کا خطرہ ہے، عمران خان اسلام آباد گئے تو پیچھے ان کے گھر پر باقاعدہ حملہ کیا گیا، پولیس اہلکاروں نے عمران خان کے گھر میں گھس کر توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی۔