• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ کا 10 سال سے آڈٹ نہیں ہوا، چیئرمین PAC نے رجسٹرار کو عید کے بعد طلب کرلیا

اسلام آباد(ایجنسیاں)پارلیمنٹ کی پبلک اکاونٹس کمیٹی نے گن اینڈ کنٹری کلب کا تمام ریکارڈ قبضے میں کرنے اور گن اینڈ کنٹری کلب کے موجودہ سربراہ نعیم بخاری کو فوری ہٹانے کی ہدایت کی اور کہا کہ نعیم بخاری سے گاڑی، دفاتر سمیت تمام مراعات اور سہولیات واپس لی جائیں ‘ پی اے سی نے سپریم کورٹ کی جانب سے آڈٹ نہ کرانے کے معاملے کا جائزہ لیتے ہوئے نورعالم خان نے کہا کہ سپریم کورٹکا دس سال سے کوئی آڈٹ نہیں ہوا،سپریم کورٹ کے پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر کو بلاؤں گا،پی اے سی کے پاس دس سال سے سپریم کورٹ کا کوئی آڈٹ پیرا نہیں آیا۔کسی سے نہیں ڈرتا‘بطور چیئرمین پی اے سی بہت سی ناراضگیاں مول لی ہیں اور اپنی سیاست کو داؤ پر لگا دیا ہے ‘ جو بھی آڈٹ کرانے سے انکار کرے گا اس کو معاف نہیں کرونگا ‘انہوں نے کہا کہ ڈپلومیٹک انکلیو کے سامنے سے شروع کریں کہ ون کانسٹی ٹیوشن ایونیو(شاہراہ دستور)پر کس کے کتنے فلیٹس ہیں۔ایف آئی اے اور نیب ان کی منی ٹریل کا پتہ لگائے۔پاکستان غریب ہورہا ہے اور یہ لوگ امیر ہوتے جارہے ہیں ۔ پی اے سی نے دس سال سے آڈٹ نہ کروانے پر رجسٹرار سپریم کورٹ کو عید کے بعد طلب کر لیا۔ اجلاس میں فیڈرل لاجز پر قابض سرکاری افسروں کے خلاف پولیس ایکشن کا حکم دیا گیا۔کمیٹی نے وزارت ہاؤسنگ سے کہا کہ وہ فوری طور پر فیڈرل لاجز خالی کروائیں‘ اس معاملے میں پولیس کی مدد لینا پڑے تو ضرور لیں۔ نور عالم خان نے چیئرمین سی ڈی اے سے استفسار کیا کہ وفاقی دارلحکومت میں وزیر اعظم اور صدر مملکت سمیت ،آرمی چیف ،ججز ،جرنیلوں ،سرکاری افسران وفاقی وزراء ،ایم این ایز اور سینیٹرز کو جتنے بھی پلاٹس ملے ہیں اس کا ریکارڈ کمیٹی کے سامنے پیش کریں۔ تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس منگل کو چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔اجلاس میں وزارت ہاوسنگ اینڈ ورکس اور وزارت بین الصوبائی رابطہ کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ۔ اجلاس کے آغاز پر پی اے سی نے گن اینڈ کنٹری کلب اسلام آباد کا آڈٹ نہ ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ گن اینڈ کنٹری کلب کا آڈٹ کیوں نہیں کرایا جارہا۔اربوں روپے کے آڈٹ پیراز بن چکے ہیں، قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کلب کے آڈٹ کیلئے نیب اور ایف آئی اے کی مدد لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ میں یہ آڈٹ پیراز ایف آئی اے اور نیب کو انکوائری کیلئے بھجوا رہا ہوں۔

اہم خبریں سے مزید