کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک‘‘میں میزبان حامد میرسے گفتگو کرتے ہوئےماہرقانون بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ عمران خان پر بھی نااہلی کا خطرہ تلوار بن کر لٹکا ہوا ہے، اتنے ریفرنسز ان کے خلاف ہیں،کسی بھی دن عدالت فیصلہ کرسکتی ہے،عدالت وزیر داخلہ ،وزیر قانون اور وزیر اعظم کو توہین عدالت پر طلب کرسکتی ہے،چیف جسٹس صاحب نے بڑی فراخ دلی دکھائی ہے،سپریم کورٹ میں گروپنگ بڑ ی تشویشناک صورتحال ہے ،میں دو تین سال سے بتا رہا ہوں بڑی شدید گروپنگ ہے ،ججز ایک دوسرے کے ساتھ ہاتھ نہیں ملاتے، چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کو میں جانتا ہوں وہ کوئی جھگڑاکرنے والا نہیں اونچی آواز میں عدالت میں بولنے والا نہیں،انہیں پھنسا دیا گیا ہے،جوکہتا ہے ضرورت کہتی ہے الیکشن آگے لےجائیں تووہ نظریہ ضرورت ہے،آئین کہتا ہے 90دن میں الیکشن ہو،جب عمران خان حکومت گرگئی اس وقت چیف جسٹس ان کے پسندیدہ جج تھے، عمران خان کا وکیل نہیں ہوں،الیکشن کی تاریخ آسانی سے طے نہیں ہوگی ،اگرکوئی سمجھتا ہے الیکشن4سے6ماہ یا1سال آگے لے جایاجائیگاتوایسا نہیں ہوگا،پارلیمنٹ میں کسی جج پربحث نہیں ہوسکتی،گیلانی کوتین چارسیکنڈکی سزا،وزارت عظمیٰ سےہٹایاگیا،5سال کیلئےنااہل ہوئے،آدھی رات کوعدالت کھولی گئی،قیدیوں کی وین پہنچ گئی عمران خان کی حکومت گرگئی،چیف جسٹس ٹھنڈے مزاج کے شخص ہیں،ججزایک دوسرے کے ساتھ ہاتھ نہیں ملاتے،بات چیت کرنے کو تیار نہیں، پنجاب کی نگراں حکومت کی مدت ختم ہوچکی ہے،میرا خیال ہے اب وہ ہوگا جونوازشریف چاہے گا،اگرایک مرتبہ الیکشن کی مدت آگےبڑھائی گئی توہرآنیوالی حکومت الیکشن کوآگےکرےگی،عدالت شہبازشریف کوبھی طلب کرسکتی ہے،ماضی میں عدالت نواز شریف، گیلانی،پرویزاشرف کوطلب کرچکی ہے،حکومت کہتی ہے14 مئی کوانتخابات نہیں ہونےدےگی،اسمبلی میں جوکارروائی ہوئی اس کوتحفظ حاصل ہے،حکومت کو صورت حال کی سنگینی کا ادراک نہیں،گیلانی5سال کیلئےنااہل ہوئے،شہبازشریف کے ساتھ بھی ایسا ہوسکتا ہے،سپریم کورٹ نے 14 مئی کوانتخابات کاحکم دے رکھا ہے،پنجاب کی نگراں حکومت کی مدت ختم ہوچکی ہے، 14تاریخ بھول جاؤ یہ ہونے ہی نہیں دینگے۔