کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کیا سپریم کورٹ ہمیں بات چیت کا ایجنڈا دے گی، مذاکرات پر ڈکٹیشن لینگے نہ الیکشن کیلئے فنڈ دینگے،ہم سپریم کورٹ میں احتراماً پیش ہورہے ہیں ،ہم 3-2کا فیصلہ نہیں مانتے 4-3کے فیصلے کو فوقیت دیتے اور حتمی سمجھتے ہیں، مذاکرات بھی ہوئے تو 2018ء کے الیکشن سے شروع کریں گے،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ جو گفتگو مولانا فضل الرحمان نے کی یہ ان کی شایان شان نہیں تھی ، مولانا فضل الرحمان کو شاید روزہ لگا تھا ،عدالت میں الیکشن سے متعلق ایک پارٹی نے بھی اعتراض نہیں کیا،میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ثاقب نثار کے ڈیم فنڈ پر سپریم کورٹ کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں اور سخت تنقید کی جارہی ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ مذاکرات کیلئے تحریک انصاف کے ساتھ ہمارے پارلیمانی لیڈرز کا ایک رابطہ ہوا ہے،چھبیس اپریل کو عید کے بعد دوبارہ رابطہ کرنے کیلئے انڈر اسٹینڈنگ ہوئی ہے،ہمیں الیکشن کیلئے پیسے دینے کا کہا جارہا ہے ہم نے پیسے نہیں دینے، ہمیں پارلیمنٹ نے الیکشن کیلئے فنڈز دینے سے منع کیا ہے، ہمیں بطور پارلیمنٹرین اپنے اختیارات کا تحفظ کرنا ہے، کسی اور آئینی ادارے سے ڈکٹیشن نہیں لیں گے، ہم سپریم کورٹ میں احتراماً پیش ہورہے ہیں ،ہم 3-2کا فیصلہ نہیں مانتے 4-3کے فیصلے کو فوقیت دیتے اور حتمی سمجھتے ہیں، مذاکرات بھی ہوئے تو 2018ء کے الیکشن سے شروع کریں گے، 2018ء کے الیکشن کے نتیجے میں ملک میں ناجائز حکومت قائم ہوئی، پی ٹی آئی حکومت نے ملک کو معاشی و اخلاقی طور پر تباہ کردیا، عمران خان کے ساتھ اس وقت بھی سہولت کار تھے آج بھی ہیں، عمران خان کو دوبارہ مسلط کرنے کی کوشش ہورہی ہے ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، ہماری کوئی ذاتی جنگ نہیں ہے آئین کا تحفظ کرنا ہے، سپریم کور ٹ میں سیاست گھس گئی ہے یہ سب کچھ اس کا شاخسانہ ہے، سپریم کورٹ میں اندرونی اختلافات کیلئے باقی آئینی ادارے کیوں مشکل اٹھائیں، آئین میں صرف 90دن میں انتخابات کا نہیں لکھا یہ بھی لکھا ہے کہ ایک ہی دن انتخابات کروائے جائیں، پنجاب کے ساتھ خیبرپختونخوا کی اسمبلی بھی ٹوٹی ہوئی ہے، پنجاب میں اس امید پر الیکشن کیلئے زور ڈالا جارہا ہے کہ وہاں مخصوص جماعت کی حکومت آئے گی جو اگلے عام انتخابات میں دھاندلی کرے گی، سہولت کاروں کا دوسرا گروپ عمران خان کو ہمارے اوپر مسلط کرنے کی کوشش کررہا ہے، حکومت آئین کی حدود سے باہر نہیں نکلے گی، تمام اداروں پر واضح ہونا چاہئے کہ آئین نے پارلیمنٹ کی کوکھ سے جنم لیا ہے، اس وقت جو زیادتی ہورہی ہے اس سے بڑی کیا زیادتی ہوسکتی ہے، کیا سپریم کورٹ ہمیں مذاکرات کا ایجنڈا دے گا، سیاستدان مذاکرات کا ایجنڈا خود طے کرسکتے ہیں ہمیں کیوں ڈکٹیٹ کیا جارہا ہے، پارلیمان سب سے بڑا آئینی ادارہ ہے اس نے فنڈز دینے کا فیصلہ مسترد کیا ہے۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ مذاکرات کا مطلب یہ نہیں کہ چھوٹی سے بڑی عید تک مذاکرات ہی ہوں، جو گفتگو مولانا فضل الرحمان نے کی یہ ان کی شایان شان نہیں تھی ، مولانا فضل الرحمان کو شاید روزہ لگا تھا ،عدالت میں الیکشن سے متعلق ایک پارٹی نے بھی اعتراض نہیں کیا، مولانا فضل الرحمان کو پتا نہیں آج روزہ لگا ہوا تھا قابل احترام ہیں یا سورج گرہن لگ گیا ہے وہ اتنے پرتشددتھے اور وہ بالکل دہشت گرد قسم کی پریس کانفرنس کررہے تھے اور ان کی ساری زبان وہی تھی جو نوازشریف کی یہ زبان ان کی تھی الفاظ انہی کے تھے نوازشریف کے کہ عمران خان کو آؤٹ کرو اس کو جیل میں ڈالو اس کے مقدموں کا فیصلہ کرو ورنہ ہم سڑکوں پر آئیں گے تم کل آتے ہو آج آجاؤ بھئی اور سپریم کورٹ بڑی واضح ہے، آئین اور قانون جیتے گا آج اور قانون جیتے گا آئین اور قانون اور عدلیہ جیتے گی یہ ذلیل اور رسوا ہوں گے پہلے بھی ہوچکے ہیں ایک سال میں انہوں نے معاشی ‘ سماجی‘ اقتصادی‘ عدالتی تباہی اور بربادی کی ہے اب یہ چیلنج دے رہے ہیں ہم سڑکوں پر آئیں گے آؤ نا جناب یہ نا ہو کہ آپ نہ آئیں اور دوسرے ہم لوگ آجائیں الیکشن ہونے جارہے ہیں سپریم کورٹ میں گیارہ بارہ جتنے میرے سمیت لوگ پیش ہوئے کسی نے بھی 14مئی کے فیصلے پر اعتراض نہیں کیا ۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے دور میں انتہائی متنازع فیصلے کیے، ملک کو بے پناہ نقصان پہنچایا اور بے شمار غیرضروری ازخود نوٹسز لیے ، ثاقب نثار نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے کئی متنازع اقدامات اٹھائے جو آج تک ان کا پیچھا کررہے ہیں، ثاقب نثار شرمندہ ہونے یا غلطیوں کا اعتراف کرنے کے بجائے اپنے اقدامات کا دفاع کررہے ہیں، ایک مذہبی پروگرام میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈیم فنڈ کا دفاع کیا اور فخر سے بتایا کہ کیسے ڈیم فنڈ جو وہ 10ارب روپے پر چھوڑ گئے تھے وہ 17ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔