لاہور( این این آئی/جنگ نیوز)تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ انہوں نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیاں سابق آرمی چیف جنرل (ر)باجوہ کے مشورے پر تحلیل کی تھیں‘ باجوہ نے کہا تھا اگر پی ٹی آئی نئے انتخابات چاہتی ہے تو اپنی حکومتیں ختم کردےجس پر ہم نے اپنی حکومتیں گرادیں‘باجوہ کا کوئی نظریہ نہیں تھا‘آئی بی سربراہ نے بتایا کہ باجوہ شہباز شریف کو لانا چاہتے ہیں‘حکومت مذاکرات کو تاخیری حربے کے طور پر استعمال کرے گی،سپریم کورٹ نے 14 مئی کی تاریخ دے دی ہے‘ہم ان کو آگے جانے نہیں دیں گے‘اگر یہ سمجھتے ہیں کہ سپریم کورٹ کو دبا ئومیں لے آئیں گے تو ہم ہونے نہیں دیں گے‘ وزیر اعظم اسمبلی تحلیل کریں‘ غیر جانبدار نگران حکومت لائیں پھر بات ہو سکتی ہے،جون ،جولائی میں عام انتخابات کی تجویز دیں ہم بات کریں گے،اسد قیصر کو بات کرنے کا مینڈیٹ نہیں دیا، شاہ محمود قریشی بات کریں گے، شاہ محمود سے ابھی تک کسی نے مذاکرات کے لیے رابطہ نہیں کیا‘ خواہشات پر ملک نہیں چلتے ‘شاہ محمود قریشی، حماد اظہر، فواد چوہدری کی وفاق میں ضرورت ہے، پنجاب کے وزیراعلیٰ سے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا، وزیراعلیٰ پنجاب کی نامزدگی اس لیے نہیں کر رہا کیونکہ ابھی سے میچ پڑ جائے گا، اپنی غلطیوں کی بھاری قیمت ادا کی ہے اور بہت کچھ سیکھا ہے، میں ہر کسی پر بھروسہ اور اعتماد کرتا تھا، جس کی بھاری قیمت ادا کی ہے، سبق سیکھ لیا وزیراعظم بن کر کسی پر اندھا اعتماد نہیں کر سکتا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزایک انٹرویو میں کیا۔دوسری جانب تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ پارٹی چیئرمین عمران خان نے باجوہ کے مشورے پر اسمبلیاں توڑنے کاکوئی بیان نہیں دیا‘لفافازایک بار پھر لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں ‘ عمران خان نے اسمبلیوں کی تحلیل سے متعلق پی ڈی ایم کے سابقہ بیانات کا حوالہ دیا‘کچھ صحافی اس کو غلط طریقے سے پیش کررہے ہیں ۔گزشتہ روز ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ حکومت مذاکرات کی آڑ لے کر انتخابات میں تاخیری حربے استعمال کرے گی ، موجودہ نگران حکومت کی مدت ختم ہو گئی، ان کے اب اقدامات غیر قانونی ہوں گے‘پوری قوم آئین قانون اور عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے۔پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی سمیت سب نے کہا اپنی حکومتیں گرائیں انتخابات کروا دیں گے، ہم نے اپنی اسمبلیاں تحلیل کر دیں تو اب یہ بھاگ رہے ہیں۔یہ لوگ تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں کہ کسی طرح 14 مئی کو عبور کریں‘اگر یہ کہتے ہیں کہ اکتوبر میں الیکشن ہوں گے تو اس وقت پھر کوئی بہانہ کریں گے، یہ ہمیں ٹریپ کرنا چاہتے ہیں،انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ٹھیک کرنا ہے تو سب کو قانون کے سامنے کھڑا کرنا ہے، ہم نے بدلے نہیں لینے بس قانون کی بالادستی چاہتا ہوں،قانون کی بالادستی کا مطلب یہ نہیں کہ کسی سے بدلہ لیں گے‘مجھ پر حملہ اورمیرے گھر پر چڑھائی کی گئی اسے پھر بھی معاف کر سکتا ہوں، ظل شاہ کا قتل کیا گیا، نہتے کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اس کو کیسے معاف کر سکتا ہوں۔ (ن)لیگ کا انتخابات سے بھاگنا سمجھ آ رہا ہے، مسلم لیگ (ن) بالکل ٹوٹ چکی ہے۔یہ لوگ مسلسل عدلیہ پر دبا ئوڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، آڈیو ریکارڈنگ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ جب بھی انتخابات کرائیں ان کا نام ای سی ایل میں ڈال کر کرائیں۔ساری غلطیوں سے سیکھ کر ایسا وزیراعلی لائوں گا جو صوبہ کو اوپر لے کر جائے۔