اسلام آباد ( رانا غلام قادر ) پی ٹی آئی کے چیئر مین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے اس بیان نے سوشل میڈیا پر نئی گرما گرم بحث چھیڑ دی ہے کہ انہوں نے پنجاب اور خیبر پختونخوا ہ کی اسمبلیاں جنرل قمر جاوید باجوہ کے مشورے پر توڑیں۔
تجزیہ کاروں نے مختلف پہلوئوں سے عمران خان کے اس دعوے پر دلچسپ انداز میں تبصرے کئے ہیں۔ ایک تجزیہ کار نے لکھا ہے کہ جنرل باجوہ 29 نومبر 2022 کو ریٹائر ہوگئے تھے جبکہ پنجاب اسمبلی 14 جنوری اور کے پی کے اسمبلی 18جنوری 2023 کو توڑی گئی۔
انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ تب عمران خان ایک طرف جنرل باجوہ کو میر جعفر اور میر صا دق جیسے القابات سے نواز رہا تھا دوسری طرف بقول عمران خان وہ غدار کے مشورے پر من و عن عمل بھی کر رہے تھے۔ایک اور تجزیہ کار نے استہزائیہ انداز میں تبصرہ کیا کہ عمران خان نے پہلے کہا کہ میری حکومت امریکہ نے گرائی ۔ پھر کہا کہ میری حکومت پی ڈی ایم نے گرائی ۔ پھر کہا کہ میری حکومت میر جعفر قمر باجوہ نے گرائی۔ اب پیش خدمت ہے کہ میں نے باجوہ کے کہنے پر پنجاب اور کے پی کے حکومت گرائی۔
ایک سینئر اینکر کا دلچسپ تبصرہ یہ ہے کہ اگر عمران خان نے باجوہ کے کہنے پر اسمبلیاں توڑیں اور دونوں بھائی بھائی تھے تو پھر غلط فہمی کہاں سے آئی؟؟ کس نے کس کو بیو قوف بنایا۔ یا دونوں نے کسی تیسرے کو بیوقوف بنایا۔
ایک سابق جج نے اہم آئینی نکتہ اٹھادیا ہے کہ اگر عمران خان کے اس اعتراف کے بعد کہ انہوں نے پنجاب اور کے پی کے اسمبلیاں باجوہ کے کہنے پر توڑیں نے عدالت عظمیٰ کے سامنے اہم آئینی سوال کھڑا کردیا ہے کہ وزرائے اعلیٰ نے اپنی آزاد مرضی سے اسمبلیوں کی تحلیل نہیں کی اور دو غیر متعلق افراد نے طے کیا۔
سوشل میڈیا پر عمران خان کو یوٹرن کا بہت بڑ ا ماسٹر قرار دیتے ہوئے ایک تبصرہ نگار نے کہا کہ عمران خان ایک جانب کہتے ہیں کہ باجوہ کے کہنے پر اسمبلیاں توڑیں۔ دوسری طرف کہتے ہیں کہ میں اپنی مرضی کرتا ہوں کوئی مداخلت نہیں کرسکتا۔ تیسری جگہ میر جعفر اور میر صادق کہتا ہے۔چوتھی جگہ کہا کہ میری حکومت وردی کی وجہ سے ہے۔
عمران خان کے ایک حامی تبصرہ نگار کہتے ہیں کہ اتنی سادہ بات کو گھمانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ عمران خان نے بار بار پی ڈی ایم اور باجوہ سے الیکشن کی ڈیمانڈ کی۔جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن چاہتے ہو تو اپنی اسمبلیاں توڑ دو۔ ملک الیکشن کی طرف چلا جائے گا۔
ایک تبصرہ نگار نے کہا کہ عمران خان کے بیان میں کوئی منطق نہیں۔ چھ ماہ پہلے انہیں پتہ چل گیا تھا کہ جنرل باجوہ سازش کر رہا ہےل یکن اسی کے کہنے پر پنجاب اور کے پی کی اسمبلیاں کیوں توڑے گا؟؟؟۔بعض نے اسے جھوٹ قرار دیا۔عمران خان کے ایک حامی نے تبصرہ کیا ہے کہ پٹورایوں پر ترس آرہا ہے وہ شور مچانے سے پہلے کم از کم انٹرویو سن لیں۔
ایک تبصرہ نگار نے کہا کہ عمران خان روز پینترے بدل رہا ہے۔اسے باجوہ فوبیا ہوگیا ہے۔ دن رات باجوہ کے ڈرائونے خواب آرہے ہیں۔ ایک تجزیہ کار نے کہا کہ عمران کا بیانیہ کیا ہے۔ جھوٹ پر جھوٹ۔ یو ٹرن پر یو ٹرن۔ ایک نے تبصرہ کیا کہ عمران خان کی حالت قابل ترس ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ نشہ دماغ کو فارغ کردیتا ہے لیکن اس کو فالو کرنے والوں کی ذہنی حالت پر ترس آ تا ہے۔
پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر پر کہا گیا ہے کہ لفافے ایک بار پھر عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔ کلپ میں کہا گیا ہے کہ آپ اسمبلیوں کی تحلیل سے متعلق پورا کلپ سنیں۔عمران خان نے پی ڈی ایم کی قیادت کے ماضی کے بیان کا بھی حوالہ دیا ہے۔
اس پر ایک تجزیہ کار نے جو اب دیا کہ جو انصافی مشورہ دے رہے ہیں کہ پوار کلپ سن لیں۔ ان کو میرا مشورہ ہے کہ پہلے وہ خود سن لیں۔ایک تجزیہ کار نے کہا کہ عمران خان کے سپورٹرز انہیں عصر حاضر کا سب سے بڑا لیڈر سمجھتے ہیں لیکن یہ کیسا لیڈر ہے جس کا ایک فیصلہ بھی اپنا نہیں تھا۔ سارے فیصلے کوئی اور کرتا تھا۔
ایک تجزیہ کار نے کہا ہے کہ مجھے حیرت ہوتی ہے کہ عمران خان کے فالوورز نے آج تک کبھی ان سے سوال کیوں نہیں پوچھا کہ خان صاحب آپ ہمارے ساتھ جھوٹ کیوں بولتے ہیں؟؟۔ کبھی کہتے ہیں کہ باجوہ نے میری حکومت گرائی۔ کھبی کہتے ہیں کہ جنرل باجوہ کے کہنے پر دونوں اسمبلیاں توڑیں۔ اتنی اندھی تقلید مت کریں۔ سوال کرنے کی ہمت پیدا کریں۔
ایک تبصرہ نگار نے کہا کہ عمران نیازی کی بے پر کی باتیں روز مرہ ایسی ہیں جن کا سر ہے نہ پائوں۔ ایک تجزیہ کار نے کہا کہ عمران خان کے اعتراف کے بعد چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو اس غیر آئینی اور غیر قانو نی عمل پر سوموٹو نوٹس لے کر دونوں اسمبلیاں بحال کردینی چاہئیں۔
ایک تجزیہ کار نے کہا کہ عمران خان کے اعتراف کے بعد انہیں جیل میں ڈالنا چاہئے۔ ایک اور تبصرہ یہ ہے کہ یہ کیا مذاق ہے نا۔ عمران خان بھی کہ پہلے جنرل باجوہ نے امریکی سازش لندن پان کے تحت میری وفاقی حکومت گرائی۔ میں نے باجوہ سے خفیہ ملاقات کی ۔صدر علوی بھی ساتھ ۔ ا س کے کہنے پر پنجاب اور کے پی کی اسمبلیاں تحلیل کیں۔
ایک تجزیہ کار نے کہا کہ اطہر من اللہ نے کہا تھا کہ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ کسی ایک شخص کے کہنے پر اسمبلیاں تحلیل کی جا سکتی ہیں ؟؟کیا عمران کا اعتراف سنگین جرم ہے؟؟ ایک تبصرہ یہ بھی کیا گیا کہ عمران نیازی رانگ نمبر ہے۔ پہلے انہوں نے کہا کہ امریکہ اور باجوہ نے انہیں وزارت عظمیٰ سے ہٹایا۔اب وہ امریکہ کے دوست ہیں اور بتارہے ہیں کہ انہوں نے باجوہ کی ایڈوائس پر اسمبلیاں تحلیل کیں۔
ایک سینئر اینکر نے سب سے دلچسپ تبصرہ کیا کہ ایک شخص ہے جو سوچے سمجھے بغیر بات کرتا ہے۔ عمران خان سے مخاطب ہوکر کہا کہ 8 مہینے پہلے آپ دنیا کو بتا رہے تھے کہ باجوہ نے کس طرح میری حکومت گرائی۔ کس طرح میرے ہاتھ باندھے ہوئے تھے۔ انہوں نے امریکہ نے سازش کرکے مجھے نکلوایا۔ اب ایک دن پہلے اب آپ نے یہ کہنا شروع کردیا کہ میں نے باجوہ کے کہنے پر اسمبلیاں توڑیں۔ آفرین ہے آپ پر۔۔آپ کتنے بڑے سیا ستدان ہیں۔ کتنے بڑے لیڈر ہیں کہ آپ نے ڈکٹیشن لے رہے تھے۔
دوسری بات یہ ہے کہ آپ جس آدمی کی برائیاں کرتے تھے ۔ڈکٹیشن بھی ان سے لے رہے ہیں جنہیں آپ نیوٹرل کہتے تھے۔کبھی جانور کہتے تھے۔ کبھی میر جعفر اور میر صادق کہتے تھے۔ آخر میں آپ نے اسی سے ایڈوائس لی۔ کیا اس خام خیال کا کوئی علاج ہے۔ آپ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ اندھی تقلید والے تو اس بات کو مان لیں گے کیونکہ وہ سوچتے نہیں۔ لیکن سوچنے والے تو سوچتے ہیں کہ آپ اپنے گھر کیلئے بھی ٹھیک نہیں۔
بلوم برگ نے بھی کہ دیا ہے کہ آپ قابل اعتماد نہیں ہیں۔ ایسے آدمی کو کیسے ایٹمی ملک کی باگ ڈور دی جاسکتی ہے۔ کیسے 23 کروڑ کی آبادی کا ملک اس کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔ پہلے ہی آپ نے ملک کا بیڑہ غرق کیا ۔ معیشت کا برا حال کیا۔ کبھی آپ کہتے تھے کہ قرضہ لیا تو خودکشی کرلوں گا۔ شیخ رشید کے بارے میں کیا کہا۔ آ پ نے یہ کہا کہ لوٹے لینے سے بہتر ہے کہ سیاست چھوڑ دوں۔
آپ نے کہا کہ میں پیسے کیلئے کچھ نہیں کرتا۔ آپ نے کہا کہ عید کے دنوں میں مجھے شک ہے کہ مجھے گرفتار کرلیں گے دراصل زمان پارک کی بیسمنٹ میں ٹکٹوں کا اربوں روپے پڑا ہے جو عید کے بعد ہنڈی اور حوالے کے ذ ریعے باہر جانا ہے۔ پولیس اگر وہاں جاتی تو اسے یہ پیسہ مل جاتا۔