• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاہ زیب احمد

گنگناتے ہوئے بھورا بندر ٹوکری میں پھل لئے گھر کی طرف واپس جارہا تھا کہ راستے میں اسے نکما بندر مِل گیا۔

’’واہ بھئی واہ! اچھی اچھی خوشبو والے تازہ تازہ پھل جمع کئے ہوئے ہیں آپ نے، یہ تو باہر سے ہی اتنے اچھے معلوم ہورہے ہیں اندر سے ان کا ذائقہ کیسا شاندار ہوگا‘‘ نکمے بندر نے پھلوں کی ٹوکری للچائی نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا۔

’’ارے بھائی! بارشوں کے بعد تو جنگل میں ہر طرف پھل فروٹ تازہ ہیں، سارے جانور آج کل انہیں کھا رہے ہیں اور جان بنا رہے ہیں ، لیکن تمہیں اتنی حیرت کیوں ہو رہی ہے اور تم اتنے کمزور کیوں ہو رہے ہو؟‘‘ بھورے بند نے کہا۔

’’تمہارے سوال کا جواب اس میں ہے ‘‘، نکمے بندر نے اپنی ٹوکری سے پتے ہٹاتے ہوئے کہا۔

ارے یہ کیا؟ تمہارے پاس سارے پھل خراب اور سڑے ہوئے ہیں ، ان میں کوئی بھی تازہ نہیں ہے ، اس کی کیا وجہ ہے؟ ‘‘بھورے بندر نے حیرت سے سوال کیا۔

نکمے بندر نے جواب دیتے ہوئے کہا،’’در اصل میں نے درختوں پر چڑھنا چھوڑ دیا ہے ، اوپر چڑھ کر میں خود کو تکلیف میں نہیں ڈالتا۔‘‘

’’پھر تم یہ سب کہاں سے جمع کرتے ہو؟ ‘‘بھورے بندر نے پوچھا۔

نکمے بندر نے کہا،دوسرے جانوروں سے جو گر جاتے ہیں یا جنہیں وہ آدھا کھاکر چھوڑ دیتے ہیں انہیں اٹھا لیتا ہوں ، یا کسی سے مانگ کر رکھ لیتا ہوں ، اس طرح میرا کام ہوجاتا ہے۔‘‘

’’ اچھا! تو تم نے محنت کرنا چھوڑ دی ہے ، اور بھکاری بن گئے ہو جو خراب اور دوسروں کے بچے کھچے اور پھینکے ہوئے پھل کھا رہے ہو۔‘‘ بھورے بندر نے افسوس سے کہا۔

میرے بھائی! در اصل مجھ سے محنت نہیں ہوتی ، آپ چاہے اسے جو بھی نا م دو ، نکمے بندر نے کاہلی بتانے کےبعد پھل مانگتے ہوئے کہا،آپ کی ٹوکری تازہ پھلوں سے بھری ہوئی ہے ، مجھے کچھ تازہ پھل دے جاؤ،تاکہ آج میں ان کو کھاسکوں ، یہ مجھ پر آپ کا بڑا احسان ہوگا۔‘‘

’’ اگر آج میں تمہیں مانگنے پر دے دوں تو میرا یہ احسان نہیں بلکہ ظلم ہوگا اور تمہاری مانگنے کی عادت پکی ہوجائے گی اور محنت سے تمہیں موت آنے لگے گی۔ تمہیں چاہئے محنت کرو اور دوسروں سے مانگنا چھوڑ دو ، ‘‘یہ کہتے ہوئے بھورے بندر نے اپنی ٹوکری اٹھائی اور بغیر کچھ دئیے وہاں سے چلاگیا۔

پیارے بچّو! دوسروں سے مانگنے اور سوال کرنے کی عادت بُری ہے ، اس کی وجہ سے انسان سُست اور کام چور بن جاتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ بھورے بندر کی طرح ایسے لوگوں کی بات نہ مان کر مانگنے کی بُری عادت سے جان چھڑانے میں ان کی مدد کریں۔