بھارت میں ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ اکتوبر میں ہونا ہے اس ٹورنامنٹ سے چند دن پہلے پاکستان کو ایشیا کپ کی میزبانی کرنی ہے۔دونوں ٹورنامنٹ سے چھ ماہ قبل یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ ٹورنامنٹ کس ملک میں ہوں گے۔خاص طور پر پاکستان اپنے میچ کھیلنے بھارت سفر کرے گا یا نہیں۔بھارت ایشیا کپ کھیلنے پاکستان آئے گا یا نہیں۔
نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت نے کبھی کھیل میں سیاست کو ملوث نہیں کیا۔2016میں ہمیں بھارت جاکر کھیلنے کی اجازت دی تھی۔ لیکن آج ہماری حکومت،پی سی بی اور پورے پاکستان کا موقف ہے کہ بھارت ہمارے ملک آئے گا تو ہم بھی بھارت جائیں گے ورنہ ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کے لئے ہائی برڈ ماڈل موجود ہے۔ ہم بھوکے نہیں کہ بار بار بھارت جائیں اور بھارت پاکستان نہ آئے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا بھارت جانا اچھی خبر ہے ۔بھارت ہم سے کہہ رہا ہے کہ آپ ورلڈ کپ کھیلنے آئیں ،برف پگھلی تو ہم بھی 2025میں چیمپنز ٹرافی کھیلنے آئیں گے لیکن بھارت کھیل میں سیاست کو ملوث کررہا ہے اس لئے اس بار پہل بھارت کو کرنا ہوگی۔نجم سیٹھی نے کہا کہ ہمیں کہاجارہاہے کہ ایشیاکپ نیوٹرل وینیو پر کھیلے اور پاکستان بھارت ورلڈکپ کھیلنے جائے،برف بھارت کی طرف سے بھی پگھلنی چاہیے،بھارت کو پاکستان آکر کھیلنا چاہیے،اب پاکستان نہ آکر کھیلنے کی بھارت کے پاس کیا وجہ ہے؟پاکستان میں سیکیورٹی بہترین ہے،بی سی سی آئی کہتی ہے کہ پاکستان جا کر کھیلنے کی حکومت کی طرف سے اجازت نہیں، ورلڈکپ کے آنے تک ہماری حکومت کا کیا مؤقف ہوگا ابھی نہیں معلوم، ابھی ہمارا موقف یہی ہے کہ بھارت پاکستان آئے اور پاکستان بھارت جا کر کھیلے،پاکستان کے شائقین کرکٹ بھی چاہتے ہیں کہ بی سی سی آئی کے دباؤ میں نہیں آنا۔
نجم سیٹھی نے ورلڈ کپ اور ایشیا کپ کے لئے ہائی برڈ ماڈل پر عمل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔بھارت چاہتا ہے کہ ایشیا کپ سری لنکا میں ہو،پاکستان ورلڈ کپ میں اپنے میچ نئی دہلی،موہالی اور دھرم شالا میں کھیلے۔دوسری صورت میں پاکستان کے میچ ڈھاکا میں کرانے کی بھی تجویز ہے۔ایک جانب پاکستان کو انٹر نیشنل محاذ پر بھارتی جیسی بڑی سپر پاور سے لڑائی لڑنا پڑرہی ہے دوسری جانب ابھی یہ طے نہیں ہوسکا ہے کہ ورلڈ کپ میں کپتانی بابر اعظم ہی کریں گے۔بابر اعظم بلاشبہ دنیا کے نمبر ون بیٹسمین ہیں لیکن ان کی کپتانی کے حوالے سے خدشات موجود ہیں اسی لئے انہیں افغانستان کی سیریز میں آرام دے کر شاداب خان کو کپتان بنایا گیا لیکن شاداب خان سیریز ہارکر اپنے کیس کو کمزور کر گئے۔
نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں بابر اعظم کی واپسی ہوئی لیکن کمزور ترین کیوی ٹیم جس کے نو سپر اسٹار کھلاڑی موجود نہیں تھے، ان کے خلاف بھی ہوم سیریز نہیں جتوا سکے۔پنڈی میں سیریز کے تیسرے ٹی ٹوئینٹی میں شاہین کے آخری اور اننگز کے 18ویں اوور میں پہلے مارک چیپ مین نے تین چوکے لگائے اور آخری گیند پر اپنی سنچری مکمل کی تو اب 12 گیندوں پر صرف 12 رن بنانا باقی تھے جو نہایت آسانی سے مکمل ہوئے۔121رنز کی شراکت داری میں مارک چیپ مین اور جمی نیشم نے 20ویں اوور کی دوسری گیند پر ہی ہدف حاصل کر لیا۔ مارک چیپ مین نے مجموعی طور پر اس سیریز میں 290 رن بنائے جن میں ایک سنچری اور دو نصف سنچریاں شامل تھیں اور ٹاپ سکورر رہے۔ پلیئر آف دی سیریز ایوارڈ کا ان سے بہتر مستحق کوئی نہیں تھا۔
اس سال بھارت میں ہونے والے آئی سی سی ورلڈ کپ کی تیاریوں کے سلسلے میں پاکستانی کرکٹ ٹیم نے پنڈی میں نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز سے مہم شروع کردی ہے۔ٹی ٹوئینٹی انٹر نیشنل سیریز میں نیوزی لینڈ نے دو صفر کے خسارے میں جانے کے بعد سیریز دو دو سے برابر کی تھی۔بابر اعظم کو ایک اور مشکل چیلنج کا سامنا ہے، بابر اعظم کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ سے قبل ہمارے لئے ہر میچ کی اہمیت ہے۔ہم فتوحات حاصل کرکے ایک متوازن کمبی نیشن بنانا چاہتے ہیں اور میگا ایونٹ سے قبل تسلسل کے ساتھ اچھی کارکردگی دکھانا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم نے ایک سال سے اس فارمیٹ میں بہت اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔مجھے اپنے کھلاڑیوں پر اعتماد ہے کہ وہ اگلے چند ماہ میں اسی تسلسل کے ساتھ کارکردگی دکھائیں گے۔
نیوزی لینڈ کی ہوم سیریز سے قبل پاکستان کو افغانستان کی ٹی ٹوئینٹی سیریز میں بھی شکست ہوئی تھی۔نیوزی لینڈ کی ٹیم چند ماہ قبل کراچی میں پاکستان کے خلاف ون ڈے سیریز دو ایک سے جیت کر گئی تھی لیکن موجودہ ٹیم میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کین ولیم سن، ڈیون کانوے، ٹرینٹ بولٹ، ٹم ساؤتھی، لوکی فرگوسن، مچل سینٹنر، فن ایلن، مچل بریسویل اور گلین فلپس جیسے کھلاڑیوں کے بغیر میدان میں اتری ہے اس کے باوجود پاکستان کو تیاری کا بھرپور موقع ملے گا۔عالمی درجہ بندی میں پانچویں نمبر پر موجود پاکستانی ٹیم ایک مرتبہ پھر کپتان بابر اعظم پر انحصار کرے گی کیونکہ وہ گزشتہ دو برس سے مسلسل ایک روزہ کرکٹ کے سرفہرست بیٹرہیں۔
بابر اعظم نے نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے بارے میں بتایا کہ یہ پانچوں میچ ورلڈ کپ کے لیے ہماری تیاری کے حوالے سے اہم ہیں، ہمارے پاس ایشیا کپ سمیت ان میچز کو ورلڈ کپ کی تیاری کے طور پر لیں گے۔پاکستان نے بابراعظم کی قیادت میں ایک روزہ میچوں کی 5 سیریز میں فتح حاصل کرلی ہے تاہم دو سیریز میں اسے شکست ہوئی، جن میں ایک 2021 میں انگلینڈ اور دوسری رواں برس نیوزی لینڈ کے خلاف تھی۔ نیوزی لینڈ نے پاکستان پر برتری حاصل کرلی ہے اور آخری 6 سیریز میں سے 5 میں فتح حاصل کی ہے اور ایک سیریز برابر ہوئی تھی۔
نیوزی لینڈ کو پاکستان کے ہاتھوں ایک روزہ سیریز میں آخری مرتبہ شکست 2011 میں ہوئی تھی۔ورلڈ کپ سے قبل پاکستان مختلف کمبی نیشن آزمانا چاہتا ہے لیکن پی سی بی کو چاہیے کہ غیر یقینی کی صورتحال کا خاتمہ کرتے ہوئے بابر اعظم کو ورلڈ کپ تک کپتان بنانے کا اعلان کرے اور پی سی بی چیئرمین کپتان کے حوالے سے غیر ضروری بیانات دینے سے گریز کریں۔