راولپنڈی ( خبر نگار خصوصی ) کنٹونمنٹ بورڈ کی حدود میں واقع انگریز کے زمانے سے قائم اولڈ گرانٹس آبادیوں کی دوبارہ لیز کی 2007کی پالیسی پر نظرثانی کیلئے قائم کمیٹی نے مناسب ترامیم کے لیے اپنی سفارشات اعلی حکام کو بھجوا دیں۔شہر یوں نے اس پالیسی کو ظالمانہ قرر دے کر مسترد کریاتھا۔ شہری انگریز کی اولڈ گرانٹ زمین کی 100 فیصد اور 40فیصد کی شرح سے لیز کو نئے سے خریداری سے تعبیر کرتے تھے جس کی بنیاد پر کئی سال سے معاملہ التواء کا شکار تھا۔ شہریوں کے احتجاج پر ڈی جی ملٹری لینڈ اینڈ کنٹونمنٹس بورڈ نے تاجر نمائندوں کی مشاورت سے ایک کمیٹی تشکیل دی جس نے لیز پالیسی میں اہم ترامیم کا ڈرافٹ تیار کیا جسے کمیٹی میں شامل کنٹونمنٹ بورڈ کے نمائندوں نے بھی منظور کیا۔ اب حتمی ڈرافٹ حکام کے پاس بھجوائے جانے کے بعد توقع ہے کہ ضروری قانون سازی کے بعد نئی لیز پالیسی تشکیل پا سکے گی۔ مجوزہ ترامیم میں یہ تجو یزکیا گیا ہے کہ ڈویلپمنٹ چارجز اور سرچارج کے خاتمے سمیت آر ڈی اے کی طرز پر 10فیصد چارجز کے ساتھ ڈومیسٹک ٹو کمرشل لیز دی جائے۔اس سے قبل لیز پالیسی میں لیز چارجز ڈی سی ریٹ کا 100 اور 40 فیصد تھے۔ کمیٹی میں کنٹونمنٹ کے عمیر محبوب ایڈیشنل سی ای او، ملک منیر وائس پریزیڈنٹ، طاہر ایوب ممبر آر سی بی، ریاست علی اے ایس آر سی بی، عمر شبیر انچارج بی سی سی، توقیر علی ایل ایساورتاجروں کی طرف سے شیخ حفیظ، ظفر قادری ، محمد فاروق چوہدری، مشتاق خان، اجمل خان، راجہ عابد، سلطان محمود شامل تھے۔ اولڈ گرانٹ لیز ہولڈرز کی جانب سے کمیٹی کے رکن محمد فاروق چوہدری نے بتایا کہ وہ لیز پالیسی 2007 کے آغاز سے ہی اس کی مخالفت کر رہے ہیں کیونکہ یہ خامیوں سے بھری ہوئی ہے۔ اولڈ گرانٹ لیز کو ریگولر میں تبدیل کرنے پر جرمانہ اور پریمیم رقم اتنی زیادہ ہے کہ یہ جائیداد کی دوبارہ خریداری کے مترادف ہوگی۔مجوزہ تبدیلیوں میں اولڈ گرانٹ کے تحت رکھی گئی جائیدادوں کی فروخت پر عائد پابندی کو ہٹانا بھی شامل ہے ۔