کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر) سیاسی رہنماؤں نے کہا ہے کہ حالیہ ڈیجیٹل مردم شماری میں کوئٹہ کی بڑی آبادی شامل ہونے سے محروم رہی ہے ، کوئٹہ میں ازسر نو مردم شماری کرائی جائے ، مطالبات پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو سخت لائحہ عمل طے کیا جائے گا ۔یہ بات پارلیمانی سیکرٹری برائے اقلیتی امور خلیل جارج ، طارق گل ، کبیر افغان ، حیدر اچکزئی ، بشپ امانت ، انیل غوری ، امروز جان فرانسس ، شہزاد کندن ، حنا گلزار و دیگر نے بدھ کو ڈیجیٹل مردم شماری میں کوئٹہ کی آبادی کو کم کرنے ، مردم شماری کے عمل میں نقائص اور خامیوں کی بابت کوئٹہ پریس کلب میں پاکستان مسیحی اتحاد کے زیراہتمام منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔مقررین نے کہا کہ کوئٹہ میں مردم شماری پر تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اہم نوعیت کے اس مسئلے پر ادارہ شماریات کی غیرسنجیدگی سوالیہ نشان ہے، انہوں نے کہا کہ مردم شماری کیلئے عید کے بعد فوراً مناسب توسیع کرنے سے متعلق سیاسی جماعتوں اور عوام کے خدشات درست ثابت ہوئے ہیں گزشتہ مردم شماری میں کوئٹہ کی آبادی 23 لاکھ سے زائد تھی اور حالیہ مردم شماری میں کوئٹہ کی آباد کم ہوگئی ہے جو کوئٹہ کے لاکھوں عوام کے سیاسی اور معاشرتی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے آغاز پر منصوبہ بندی کے تحت مردم شماری کے عملے میں خوف وہراس کا ماحول پیدا کیا گیا جس کے باعث مردم شماری کے عملے نے بغیر کسی سیکورٹی کے فیلڈ میں جانے سے انکار کیا جس سے کافی وقت ضائع ہوا مردم شماری میں ناقص اور پیچیدہ طریقہ کار کی وجہ سے عملے اور عوام دونوں کو مسائل درپیش رہے ۔