کراچی (نیوز ڈیسک) وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی میڈیا نے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ مذاکرات اور سرحد پار دہشتگردی ایک ساتھ نہیں چل سکتے، انہیں اس بات کا جواب دینا ہوگا کہ کلبھوشن یادیو پاکستانی سرزمین پر کیا کررہا تھا۔ گووا میں ایس سی او اجلاس کے موقع پر مختلف بھارتی ٹی وی چینلز کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کئی اہم معاملات پر گفتگو کی۔ تاہم انڈین میڈیا نے اس انٹرویوز کو اجاگر کرنے کی بجائے اپنی توجہ پاکستانی اور بھارتی وزراء خارجہ کے درمیان تلخی پر مرکوز رکھی۔ وزیرخارجہ بلاول نے انٹرویو کے دوران دہشتگردی، تعاون، دو طرفہ معاملات، آرٹیکل 370 کے خاتمے اور پاکستان کے معاشی چیلنجز پر بات چیت کی۔ دو طرفہ معاملات سے متعلق بلاول نے کہا کہ ان کا دورہ صرف ایس سی او اجلاس میں شرکت کیلئے تھا اور انڈیا کیساتھ تعلقات پر ہمارا موقف نہیں بدلا، بھارت کو پانچ اگست 2019 کے اقدام کو بدلنا ہوگا۔ مودی گجرات کا قصائی قرار دیئے جانے کے اپنے بیان پر انہوں نے انڈیا ٹو ڈے کو بتایا کہ انہوں نے یہ جملہ اس لئے استعمال کیا کیوں کہ یہ بھارتی شہری ان کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ دی ہندو کو انٹرویو کے دوران انہوں نے بتایا کہ سیاست اور سفارتکاری میں کوئی بھی چیز ذاتی نہیں ہوتی۔ کشمیر کے معاملے پر بھارت سے تعلقات سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے دی ہندو اور بی بی سی ہندی کو بتایا کہ مذاکرات شروع کرنے کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ذمہ داری بھارت کی ہے۔ 5 اگست کے اقدامات حساس ہیں اور ان پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ اس کے بغیر دو طرفہ معاملات کو آگے بڑھانا مشکل ہے۔ ایک اور انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ پاکستان مذاکرات کے ذریعے سے تمام مسائل کے حل کیلئے تیار ہے۔ تاہم آرٹیکل 370 کے خاتمے نے ہر طرح کے مذاکرات کے دروازے بند کردیئے ہیں اور اس کی بحالی کے بغیر مذاکرات نا ممکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں اور عالمی قانون کی کوئی معیاد نہیں ہوتی اور جو ملک خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت قرار دیتا ہے اسے کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق انہیں ریفرنڈم سے دور نہیں رکھنا چاہئے۔ انہوں نے پاک بھارت تجارت سے متعلق کہا کہ تجارت یا کسی بھی دوسری چیز کا تعقل مذاکرات کی بحالی سے ہی ہے۔ بلاول بھٹو نے آبی معاملات سے متعلق کہا کہ پاکستان کا اصولی موقف ہے کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ دنیا بھر میں مثالی ہے، پاکستان کو بھارت کے کئی ہائیڈروپراجیکٹس پر خدشات ہیں جنہیں ختم کرنا ہوگا۔ پونچھ سیکٹر پر بھارتی فوجیوں پر حملے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں کسی بھی بھارتی عہدیدار نے پاکستان پر اس کا الزام عائد نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر طرح کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے. انڈیا بتائے کلبھوشن یادیو پاکستانی حدود میں کیا کرنے آیا تھا۔ سانحہ سمجھوتا ایکسپریس پر پاکستان اب بھی انصاف کا منتظر ہے۔