کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ نوے روز کے انتخابات تو خیبرپختونخوا میں بھی ہونے ہیں، اگر عمران خان کوئی ایسی تحقیقاتی ٹیم جس پر انہیں یقین ہے وہ چاہتے ہیں تو وہ عدالت سے بھی رجوع کرسکتے ہیں،عمران خان پر حملے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عمران خان خود حکومت میں رہے ہیں، عمران خان کو معلوم ہے حکومت کی طاقت کیا ہوتی ہے،پنجاب کی حکومت آپ کے پاس تھی، پنجاب کے چیف منسٹر پرویز الٰہی نے خان صاحب کو اوپن چوائس دی تھی کہ آپ جو تفتیشی افسران کہیں گے میں ان کا تبادلہ کردیتا ہو، آپ جس طرح کا پینل آف جے آئی ٹی چاہتے ہیں وہ بھی بنادیتا ہوں ، وہ سب کچھ ہونے کے بعد اگر انہیں یقین ہے وہ تفتیش نہیں کرواسکے یا تفتیش نہیں ہو ئی تو یہ ان کی نااہلی ہے، انہیں پھر حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں تھا، اب جہاں تک الزام تراشی کی بات ہے تو اگر آپ قومی اداروں اور سیاستدانوں پر الزامات لگاتے ہیں اور ثبوت نہیں ہوتے، اگر وہ حملہ آور ، اس حملے کے نتیجے میں ردعمل میں فائرنگ ہوئی تھی ایک راہگیر بیچارہ چل بسا، اس کی جگہ اگر حملہ آور مارا جاتا تو یہ بڑی قیامت برپا ہوتی اور بہت سوالیہ نشان اٹھتے، وہ جیتا جاگتا موجود ہے اس سے پولیس نے بھی تفتیش کی، جے آئی ٹی نے بھی اس سے تفتیش کی، یہ ممکن ہے اس ماڈرن دور میں جبکہ انفارمیشن کا فلو سپرسانک ہے، اگر اس طرح کی کوئی بات ہوتی تو وہ باہر نہ نکل آتی۔سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ عمران خان کے پاس دستاویزی ثبوت نہیں ہے تو گواہ پیش کردیں، اگر عمران خان کے پاس گواہ بھی نہیں ہیں تو الزام نہیں لگانا چاہئے۔ حامد میر نے کہا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کی انکوائری ہونی چاہئے،میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان اعتماد کا فقدان اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ حکومت اسٹاف لیول معاہدہ تمام تر حکومتی دعوؤں اور وعدوں کے باوجود ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔