اسلام آباد (نمائندہ جنگ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری پر حیرت، مذمت اور ان سے اظہار یکجہتی کرنے والے لوگ شاید وہ مناظر بھول گئے ہیں کہ جب عمران خان کی وزارت عظمیٰ میں مخالفین کو جھوٹے کیسز میں جیلوں میں ڈالا گیا، سابق صدر، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سمیت کوئی محفوظ نہ رہا اور تو اور گھروں کی خواتین کو بھی نہ بخشا گیا۔نواز،شہباز،مریم،صفدر،حمزہ ،رانا ثناء ،شاہد خاقان،مفتاح اسماعیل،سعد و سلمان رفیق،فریال تالپور،خورشید شاہ گرفتار ہوئے،عمران خان کے ساڑھے تین سالہ دور انتقامی سیاست کا سیاہ ترین باب رہا، اس دوران پی ٹی آئی حکومت کی جانب اپوزیشن کے خلاف بھرپور انتقامی کارروائیاں کی گئیں۔ سب سے پہلے 6 جولائی 2018 کوایون فیلڈ ریفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف ،چیف آرگنائزر مریم نواز اوران کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکو گرفتار کیا گیا۔اس کےایک سال بعد 8 اگست 2019 کو مریم نواز کے خلاف ایک اور کارروائی کی گئی اور چوہدری شوگر ملز کیس میں نیب نے مریم نواز کو کوٹ لکھپت جیل کے باہر سے دوسری بار گرفتار کرلیا۔ موجودہ وزیراعظم شہباز شریف بھی عمران خان کے انتقام سے نہ بچ پائے، پانچ اکتوبر 2018 کو شہبازشریف کو نیب لاہور نےآشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں دھر لیا۔ اس کے بعد باری آئی حمزہ شہباز کی 11 جون 2019 کو انہیں رمضان شوگر ملز اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار کرلیا گیا۔ موجودہ وزیرداخلہ رانا ثنااللہ پر منشیات رکھنے کا کیس ڈالا گیا ،اورانہیں یکم جولائی 2019 کو انسداد منشیات فورس نےلاہورموٹروے سے گرفتارکیا۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی عمران خان کی انتقامی کارروائیوں سے نہ بچ سکے ،انہیں 18 جولائی 2019 کو ایل این جی کیس میںحراست میں لے لیا گیا۔ سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل بھی عمران خان کے ریڈار پرآئے ، اور7 اگست 2019 کو انہیں ایل این جی کیس میں جیل میں ڈال دیا گیا۔ اسی طرح خواجہ برادران بھی عمران خان کےشر سے نہ بچ سکے ،خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو گیارہ دسمبر 2018 کو لاہور ہائی کورٹ سے حراست میں لے لیا گیا۔ عمران خان کے دور میںاکیس اکتوبر2019 کومسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو دوبارہ اٹھا لیا گیا ۔23 دسمبر2019 کو نیب نےمسلم ن کےہی رہنما اور موجودہ وفاقی وزیر احسن اقبال کونارووال اسپورٹس سٹی منصوبے میں بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کرلیا۔