نیویارک (تجزیہ / عظیم ایم میاں) عمران خان کی گرفتاری پر امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جس ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے وہ خاصا مبہم اور محتاط ہونے کے علاوہ کسی تشویش سے بھی خالی ہے۔ نمائندہ جیو/جنگ کے تحریری سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اپنی ای میل میں مختصر الفاظ میں تصدیق کی کہ وہ عمران خان کی گرفتاری سے آگاہ ہیں اور یہ واضح کردیا کہ پاکستان میں کوئی سیاستدان یا سیاسی پارٹی امریکا کی ترجیح نہیں ہے اور ساتھ ہی پوری دنیا میں جمہوری اقدار کی عزت اور قانون کی بالادستی کا مطالبہ کرتے ہوئے پرامن طور پرشکایات کااظہار اور جمہوری اصولوں اور تحمل پر زور دیا۔ نمائندہ جنگ / جیو کی جانب سے انکوائری ٹکٹ نمبر 00286340 کے تحت بھیجے گئے سوال میں ماضی قریب میں امریکا کے خلاف دیئے گئے بیانات اور سائفر پیغام کے حوالے سے الزامات کے ذکر پر اپنے جواب میں خاموشی اختیار کرتے ہوئے کوئی تبصرہ بھی نہیں کیا۔ گو کہ امریکی محکمہ خارجہ کا ردعمل تاحال خاصا نرم ہے تاہم امریکی انتظامیہ پاکستان کے اس سیاسی اور قومی بحران کی صورتحال پر نہ صرف گہری نظر رکھے ہوئے ہے بلکہ امریکی فوج کی سنٹرل کمان سے بھی اس صورتحال کے بارے میں سفارشات اور رپورٹ بھی مانگ لی ہیں۔ عمران خان کے حامی اور پی ٹی آئی کے لابسٹ سابق وزیراعظم عمران خان کے امریکا مخالف بیانات اور عوامی مہم کے منفی اثرات کو زائل کرنےکی بڑی کوشش کے باوجود اپنی مطلوبہ کامیابی حاصل نہیں کرسکے اور عمران خان کی جانب سے پاکستان میں امریکی مفادات کےبارے میں یقین دہانیوں پر اعتماد کرنے میں امریکا محتاط ہے۔