اسلام آباد (صالح ظافر) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ حاضر سروس فوجی افسر کیخلاف ان کے الزامات صرف الزامات نہیں بلکہ حقیقت ہیں۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں غیر ملکی میڈیا کے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ غیر ملکی صحافی نے عمران خان سے پوچھا کہ آیا انہیں حاضر سروس فوجی افسر پر الزام عائد کرنے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا۔ مڈل ایسٹرن نیٹ ورک کے مطابق، عمران خان نے کہا کہ مخالفین آئین پر یقین نہیں رکھتے اسلئے ان سے بات چیت ممکن نہیں۔ صحافیوں نے جب ان کی توجہ چیف جسٹس کے مشورے کی طرف مبذول کرائی تو عمران خان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق الیکشن نوے دن میں کرانا ہیں لیکن یہ لوگ نہیں کرانا چاہتے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ آئین کو بحال کیا جائے اور اس کے بعد ہی دیکھنا ہوگا کہ معاملات کیسے آگے بڑھتے ہیں۔ عمران خان اپنے وکیل سے پوچھتے رہے کہ انہیں گھر کیوں جانے نہیں دیا جا رہا۔ وہ انہیں معاملے کی تفصیلات سے آگاہ کر رہے تھے۔ اسی دوران ایک اور وکیل نے بیرسٹر سے کہا کہ وہ پرسکون رہیں اور عمران خان کو بھی پرسکون رکھیں، ہم انہیں بعد میں تفصیلات بتا دیں گے۔ عدالت نے فیصلہ سنایا، انہیں ایک وکیل نے بتایا کہ اسد عمر، شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور 21؍ لوگ مظاہرے میں ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ہلاک شدگان کی تعداد 40؍ ہے۔ اس پر عمران خان ناراض ہوئے اور پوچھا کہ انہیں اس بارے میں پہلے کیوں نہیں بتایا گیا تاکہ وہ یہ باتیں عدالت کے روبرو پیش کر سکتے۔